اسلام آباد ہائیکورٹ نے بغاوت کے مقدمے میں گرفتار کارکنوں کی ضمانت منظور کر کے رہائی کے احکامات جاری کر دیے

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بغاوت کے مقدمے میں گرفتار کارکنوں کی ضمانت منظور کر کے رہائی کے احکامات جاری کر دیے
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد سے بغاوت کے مقدمے میں گرفتار کیے گئے عوامی وکرر پارٹی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے گرفتار کارکنوں کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے گرفتار کارکنان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ انہوں نے ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفاعت سے پوچھا کہ انہوں نے کس کے حکم پر پڑھے لکھے اور ہونہار کارکنوں کو گرفتار کیا جس کا حمزہ شفاعت نے کوئی جواب نہ دیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ڈی سی اسلام آباد سے پوچھا کہ جو انہوں نے کیا، کیا وہ اس کا جواز پیش کر سکتے ہیں۔

معزز جج نے ریمارکس دیے کہ پرامن مظاہرین کے خلاف ایسے سخت قوانین کا استعمال ریاست کے اداروں کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔ مظاہرین کے خلاف اس طرح طاقت کا استعمال بھارت میں کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے بغاوت کی دفعات کا استعمال کرتے ہوئے عدالت کے پہلے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے۔

اس موقع پر گرفتار کارکنوں سے اظہار یکجہتی کے لیے عوامی وکرر پارٹی کے دیگر کارکن بھی عدالت میں موجود تھے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر اور عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر افرسیاب خٹک بھی عدالت میں موجود تھے۔

یاد رہے کہ منگل 28 فروری کو اسلام آباد پولیس نے کریک ڈاؤن کر کے پی ٹی ایم کے بانی رہنما منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے کارکنوں کو گرفتار کیا تھا جس میں خواتین بھی شامل تھیں۔