اسلام آباد ہائیکورٹ کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے ججز کو بھی مشکوک خطوط موصول

لاہور ہائیکورٹ کے ججز کو دھمکی آمیز خط موصول ہونے کے بعد سی ٹی ڈی اورپولیس افسران لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے اور عدالت کی سکیورٹی بھی سخت کردی گئی ہے۔مشکوک خطوط کی جانچ کے لیے فرانزک ٹیمیں ہائیکورٹ پہنچ گئی ہیں جب کہ ہائیکورٹ کے سی سی ٹی وی کیمروں سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے ججز کو بھی مشکوک خطوط موصول

اسلام آباد ہائیکورٹ کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں بھی مشکوک خطوط کا سلسلہ شروع، لاہور ہائی کورٹ کے 4 ججز کو بھی دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے ہیں۔

رجسٹرار آفس نے لاہور ہائیکورٹ کے چار ججز کو دھمکی آمیز خطوط موصول ہونے کی تصدیق کی ہے۔

رجسٹرار آفس کے مطابق خطوط جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس عالیہ نیلم کےنام بھجوائےگئے ہیں جب کہ خط موصول کرنے والے لاہور ہائیکورٹ کے چاروں ججز انتظامی کمیٹی کے رکن ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ کے ججز کو دھمکی آمیز خط موصول ہونے کے بعد سی ٹی ڈی اورپولیس افسران لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے اور عدالت کی سکیورٹی بھی سخت کردی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مشکوک خطوط موصول ہونے کے بعد لاہور ہائی کورٹ میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔ پولیس فورس احاطہ عدالت میں موجود ہے۔محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) حکام لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق دھمکی آمیز خطوط نجی کوریئر کمپنی کے ملازم نے موصول کروائے، جسے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ 

مشکوک خطوط کی جانچ کے لیے فرانزک ٹیمیں ہائیکورٹ پہنچ گئی ہیں جب کہ ہائیکورٹ کے سی سی ٹی وی کیمروں سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

ڈی آئی جی آپریشنز سید علی ناصر رضوی ٹیم کے ہمراہ لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے۔ ڈی آئی جی آپریشنز سید علی ناصر رضوی ے ججز سے چیمبر میں ملاقات کی۔ ہائیکورٹ کی سکیورٹی الرٹ کر دی گئی جبکہ آئندہ ایسا کوئی خط نہ وصول کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔

ذرائع کے مطابق چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان بھی لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے۔ چیف سیکرٹری نےجسٹس شجاعت علی خان سے چیمبر میں ملاقات کی۔ ہائیکورٹ کے ججز کو مشکوک خطوط موصول ہونے کے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

گزشتہ روز 3 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 8 ججوں کو پاؤڈر بھرے مشکوک خطوط موصول ہوئے تھے جس میں ڈرانے دھمکانے والا نشان موجود تھے۔

عدالتی ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو مشکوک خطوط موصول ہوا جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ انتظامیہ نے دہشتگردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

عدالتی ذرائع نے مزید بتایا کہ ایک جج کے اسٹاف نے خط کو کھولا تو اس کے اندر پاؤڈر موجود تھا۔ اسلام آباد پولیس کی ایکسپرٹس کی ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئی ہے۔

ذرائع نے کہا کہ پاؤڈر کے حوالے سے ابھی ایکسپرٹس کی ٹیم تحقیقات میں مشغول ہے۔ خط کے اندر ڈرانے دھمکانے والا نشان بھی موجود تھا۔ کسی خاتون نے بغیر اپنا ایڈریس لکھے خط ہائی کورٹ ججز کو ارسال کیے ہیں۔

عدالتی ذرائع نے کہا کہ چیف جسٹس عامر فاروق سمیت 8 ججز کو مشکوک خطوط موصول ہوئے۔ خط ریشم اہلیہ وقار حسین نامی خاتون نے لکھا ہے۔

ذرائع کے مطابق خطوط کو جانچ پڑتال کے لیے لے گئے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل سکیورٹی کو فوری طلب کرلیا ہے اور انتظامیہ نے دہشتگردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 8 ججوں کو پاؤڈر بھرے مشکوک خطوط موصول ہونے کا مقدمہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں درج کرلیا گیا تھا۔

مقدمہ ہائیکورٹ میں ڈاک بھیجنے اور وصول کرنے والی برانچ کے کلرک قدیر احمد کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ یکم اپریل کو موصولہ ڈاک کو نائب قاصد کے ذریعے تقسیم کرنے بھیجا۔ 8 لفافے جج صاحبان کے سیکریٹری نے وصول کیے۔

ایف آئی آر کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت دیگر جج صاحبان کے نام سے لیٹر تقسیم کروائے۔ 4 لفافے کھولے گئے جن میں سفید پاؤڈر کی آمیزش پائی گئی۔

منیر باجوہ صحافی ہیں اور مختلف موضوعات سے متعلق رپورٹنگ کرتے ہیں۔ وہ نیا دور میڈیا کی رپورٹنگ ٹیم کا حصہ ہیں۔