ججوں کو مشکوک خطوط کے معاملے پر بھرپور تحقیقات کرائیں گے: وزیراعظم  شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ججز کو مشکوک خطوط ملنے کی تحقیقات ہوں گی۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر کل سماعت کی ہے۔ دھمکی آمیز خطوط پر سیاست کو نزدیک نہیں آنا چاہیے۔ ہمیں اس معاملے پر سیاست نہیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

ججوں کو مشکوک خطوط کے معاملے پر بھرپور تحقیقات کرائیں گے: وزیراعظم  شہباز شریف

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اعلٰی عدلیہ کے ججوں کو خطوط میں مشکوک پاؤڈر کے معاملے کی حکومت بھرپور تحقیقات کرائے گی تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو۔ ججز کو دھمکی آمیز خط کے معاملے پر ہم نے اپنی ذمہ داری ادا کردی۔ بال اب سپریم کورٹ کی گیند میں ہے۔ ججز کے خط کے معاملے پر کوئی سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ ہمیں اس معاملے پر پوری ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

اسلام آباد میں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ججز کو مشکوک خطوط ملنے کی تحقیقات ہوں گی۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر کل سماعت کی ہے۔ دھمکی آمیز خطوط پر سیاست کو نزدیک نہیں آنا چاہیے۔ ہمیں اس معاملے پر سیاست نہیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔حکومت پاکستان دھمکی آمیز خطوط پر تحقیقات کرائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ 6 ہائی کورٹ کے ججوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کے ساتھ میٹنگ کی روشنی میں کابینہ منظوری کے ساتھ فیصلہ کیا کہ انکوائری کمیشن بنایا جائے اور محترم سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کی مشاورت اور رضا مندی کے ساتھ کمیشن کو نوٹی فائی کیا اور ٹی او آرز کو بھی نوٹیفائی کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ بعد میں تصدق جیلانی نے کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی اور سپریم کورٹ نے پرسوں اس پر سو موٹو لے لیا اور اس کی سماعت سے سب آگاہ ہیں۔ اب سپریم کورٹ اس معاملے کو دیکھے گا ۔ ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کردی تھی اور پھر اس میں تبدیلی آئی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پرسوں ہم نے بھرپور میٹنگ کی ہے ان وزراتوں سے جن کی ذمہ داری ملک کی معیشت ٹھیک کرنے کی ہے۔ اس میں ایس آئی ایف سی کا ایک کلیدی کردار بھی ہے۔ میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں ان وزارتوں کا سیکٹورل ریویو کروں گا تاکہ ان کے مسائل کو تیزی سے حل کریں اور ملک کے چیلنجز سے نمٹنیں۔ ہمیں مہنگائی، بیروزگاری میں کمی لانے کے لیے دن رات کاوشیں کرنی ہیں اور ہم تیزی سے قدم اٹھا رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) جو سٹینڈ بائے ایگریمنٹ تھا 1.1 ارب ڈالر کا وہ اس مہینے بورڈ کی منظوری کے بعد مل جائے گی اور وزیر خزانہ واشنگٹن جارہے ہیں وہاں پر سپرنگ میٹنگ ہونی ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کے حوالے سے اجلاس ہوگا، ہم سمجھتے ہیں کہ اس کا ایک اور پروگرام ہمارے لیے ضروری ہے۔ اس سے معیشت میں استحکام آئے گا اور ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہم ایک نئے اعتماد کے ساتھ کام کرسکیں گے۔ اس نئے معاہدے میں آئی ایم ایف کی شرائط آسان نہیں ہوں گی مگر ہماری سوچ یہ ہونی چاہیے کہ غریب طبقے پر بوجھ کم پڑے اور ان پر اس دباؤ کو ڈالا جائے جو اسے اٹھا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن پر پوری طرح کام ہورہا ہے اور اسی مہینے میں کنسلٹنٹس تعینات ہوجائیں گے اور اس پروگرام پر عمل در آمد کیا جائے گا، آئی ٹی کے حوالے سے بھی ہم نے اجلاس کیے اور مجھے امید ہے کہ ہم اس پر بھی ایک حتمی فیصلے پر پہنچ جائیں گے، آئی ٹی ایک بہت بڑا شعبہ ہے اور کوشش ہے کہ اس میں ہم کامیاب ہوں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ خسارے میں چلنے والی پی آئی اے کے اوپر کام ہوا ہے اور امید ہے کہ جو شیڈول طے کیا گیا ہے اس کی نجکاری کا اس پر عمل در آمد ہوگا، ائیر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے لیے ایک ترکیہ کی کمپنی پاکستان پہنچ رہی ہے ان سے سب ملاقات کریں گے تاکہ ان کو بتائیں کہ پاکستان میں کتنی صلاحیت ہے، کتنا خوبصورت ہے پاکستان۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس میں صرف اسلام آباد ائیر پورٹ شامل ہے۔ لاہور اور کراچی پورٹس کے لیے جلدی ایک اجلاس طلب کروں گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں خود سفیر کے ساتھ داسو گیا ۔ وہاں چینی ورکرز سے ملاقات کی اور انہیں تسلی دی۔ وزارت خارجہ سے چینی وفد بھی آیا تھا۔ جو میتیں تھی ان کو بھی پہنچا دیا ہے اور چینی ورکرز کی سیکیورٹی پر فول پروف بنانے کے معاملے پر تیزی سے کام کر رہے ہیں۔