ججز کو موصول ہوئے مشکوک خطوط کی لکھائی ایک ہی شخص کی ہے: فارنزک رپورٹ

ذرائع سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ ججز کو دھمکی آمیز خطوط بھجوانےکا ایک ہی ماسٹر مائنڈ ہے۔ سپریم کورٹ، اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس کو بھجوائے گئے خطوط ایک ہی پوسٹ آفس سے بھجوائے گئے۔ پوسٹ باکسز کے قریب سے حاصل سی سی ٹی وی ویڈیوز کا نادرا سے شناخت کا عمل جاری ہے۔

ججز کو موصول ہوئے مشکوک خطوط کی لکھائی ایک ہی شخص کی ہے: فارنزک رپورٹ

سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ ججز کو مشکوک خطوط کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق  خطوط کی ہینڈ رائٹنگ کی فارنزک رپورٹ سی ٹی ڈی کو موصول ہوگئی۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ تینوں عدالتوں کے ججز کو خطوط کی لکھائی ایک ہی شخص کی ہے۔ ریشم، ریشماں اور گلشاد کے نام سے لکھے گئے خط ایک ہی شخص نے لکھے۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ خطوط کی ہینڈ رائٹنگ کی فارنزک رپورٹ سی ٹی ڈی کو موصول ہوگئی۔سپریم کورٹ، اسلام آباد اور لاہور ہائی کورٹ کے ججز کو لکھے گئے خطوط کی لکھائی میچ ہوگئی ہے۔ 

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ فارنزک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریشم، ریشماں اور گلشاد خاتون کے نام سے خطوط ایک ہی شخص نے لکھے اور سپریم کورٹ، اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس کو بھجوائے گئے خطوط ایک ہی پوسٹ آفس سے بھجوائے گئے۔

خط پوسٹ کرنے والے کی شناخت کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے پوسٹ باکسز کے قریب سے حاصل سی سی ٹی وی ویڈیوز کا نادرا سے شناخت کا عمل جاری ہے۔

ذرائع سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ ججز کو دھمکی آمیز خطوط بھجوانےکا ایک ہی ماسٹر مائنڈ ہے۔

سی ٹی ڈی ذرائع نے بتایا کہ ججز کے خطوط میں ڈالا گیا آرسینک پاؤڈر بھی ایک ہی شخص نے خریدا۔ جب کہ خطوط میں موجود آرسینک جس مقام سے خریدا گیا۔ تفتیشی اہلکار اس کے بھی قریب پہنچ چکے ہیں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

دوسری جانب اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط ملنے کے معاملے پر وفاقی پولیس نے وزارت داخلہ کو تفتیشی رپورٹ ارسال کر دی۔سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کو روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ جمع کرائی جارہی ہے۔

ذرائع کے مطابق اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط ملنے کے معاملے پر وزارت داخلہ کو اب تک ہونے والی تفتیش کی رپورٹ بھجوادی گئی۔ رپورٹ وفاقی پولیس کی جانب سے وزارت داخلہ کو بھجوائی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 2 اپریل کو ہائیکورٹ کے 8 ججز کو مشکوک خطوط ملے۔ 3، 4 اور 5 اپریل کو سپریم کورٹ ججز کو بھی خطوط موصول ہوئے۔ معاملے کے الگ الگ 2 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ خط پر آرسینک پاؤڈر پایا گیا جس کی مقدار زہریلی نہیں تھی۔ آرسینک جن پنسار سٹورز سے ملتا ہے ان کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا۔تفتیشی ٹیمیں ان تمام دکانوں کے دورے کررہی ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سی ٹی ڈی کی راولپنڈی اور اسلام آباد کے لیے 2 ٹیمیں بنائی گئی ہیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور خطوط بھیجنے والوں کے نام نادرا کو بھجوا دیے۔ لفافوں پر تحریر اور سیاہی کے تجزیہ کے لیے ایکسپرٹس کو بھجوا دیا گیا۔ خط پر لگائی جانے والی پوسٹل سٹیمپ کا بھی تجزیہ کیا جارہا ہے۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کو روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ جمع کرائی جارہی ہے۔