لاہور ہائیکورٹ کے ججز کو ملنے والے خطوط کی تحقیقات میں اہم پیش رفت، فارنزک رپورٹ تیار

رپورٹ کے مطابق  اگر یہ مقدار پھیپھڑوں تک پہنچ جائے تو خون بہنا شروع ہوجاتا ہے اور زیادتی کی صورت میں موت بھی واقع ہوسکتی ہے ۔ آرسینک سونگھنے سے پھیپھڑے ناک کی سوزش اور خون کا بہاؤ ہوسکتا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے ججز کو ملنے والے خطوط کی تحقیقات میں اہم پیش رفت، فارنزک رپورٹ تیار

لاہور ہائیکورٹ کے ججز کو ملنے والے دھمکی آمیز خطوط کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آگئی۔

عدالت عالیہ کے ججز کو ملنے والے دھمکی آمیز خطوط میں موجود پاؤڈر کی فرانزک رپورٹ تیار کرلی گئی ہے جس کے مطابق لفافوں میں خطرناک آرسینک کی معمولی مقدار پائی گئی۔

فارنزک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاؤڈر میں آرسینک یعنی سنکھیا کی 15 فیصد مقدار پائی گئی، آرسینک ایک زہریلا مواد ہوتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاوڈر میں آرسینک کی 70 فیصد سے زائد مقدار بہت زہریلی ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق  اگر یہ مقدار پھیپھڑوں تک پہنچ جائے تو خون بہنا شروع ہوجاتا ہے اور زیادتی کی صورت میں موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔آرسینک سونگھنے سے پھیپھڑے ناک کی سوزش اور خون کا بہاؤ ہوسکتا ہے۔ آرسینک کی شناخت گیس کروماٹوگرافی اور ماس سپیکٹرومیٹری ٹیکنک سے ممکن ہوئی۔

اس کے علاوہ ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی نے سب ڈویژنل پوسٹ آفس سیٹلائٹ ٹاؤن کے لیٹر باکسز کے قریب کی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی حاصل کر لی ہے۔ ویڈیو میں موجود مشتبہ افراد کی نادرا کے ذریعے شناخت کی جا رہی ہے۔

ذرائع نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کو ملنے والے خطوط کی رپورٹ 2 روزمیں موصول ہوجائے گی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

واضح رہے کہ  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسٰی،  اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق سمیت 8 ججز کو  مشکوک خطوط موصول ہوئے تھے جس پر پاؤڈر اوردھمکانے والا نشان پایا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو خط موصول ہونے کے بعد اگلے ہی روز لاہور ہائیکورٹ کے بھی 4 ججز کو دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے تھے۔

سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط موصول ہونےکے معاملے پر سی ٹی ڈی میں مقدمات درج کرلیے گئے تھے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان کو بھی مشکوک خط موصول ہوا تھا۔

ملک شہزاد احمد خان کو موصول ہونے والے مشکوک خط میں پاوڈر اور تحریر موجود ہے اور ہائیکورٹ کے عملے کی جانب سے سیکیورٹی اداروں کو اطلاع کر دی گئی تھی۔

اس سے قبل ہائیکورٹ کے چار ججز کو مشکوک خط موصول ہو چکے ہیں جن میں جسٹس شجاعت علی خان،جسٹس شاہد بلال حسن،جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس عابد عزیز شامل ہیں۔