بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (دسمبر 16 تا دسمبر 22)

بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (دسمبر 16 تا دسمبر 22)


جام کابینہ زیادہ دن نہیں رہے گی، اتحادی حکومت کا امکان ہے، بی این پی
ریموٹ کنٹرول کے زریعے حکومت کو چلایا جارہاہے، صوبائی وزراء بھی پریشان ہیں، بلوچستان کی ترقی کو 70برس سے روکا گیا
وزیراعلی سیکریٹریٹ ویران ہے، پی بی کے ضمنی انتخابات میں کامیابی اتحادی امیدوار کی ہوگی، لشکری رئیسانی، اختر حسین لانگو

بی این پی مینگل کے مرکزی رہنماء نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی اور سماجی ارتکاہ کے سفر کو 70سالوں سے روکا گیا ہے، عوامی رائے کو پسند نہ کرنے والی قوت ملک کے 60فیصد رقبہ پر آباد لوگوں کے وجود سے انکاری ہے، بلوچستان سے لوگ لاپتہ ہورہے ہیں، بے اختیار حکومت کو ریموٹ کنٹرول سے چلایا جارہاہے، صوبے کی حقیقی قیادت اپنے قومی وجود اختیار اور وسائل کے دفاع میں مسلسل تکالیف کاٹنے کے باوجود صوبے کے وسائل کے حصول اور دفاع سے پیچھے نہیں ہٹے، ان کا کہنا تھا کہ ابتداء سے صوبے کی قیادت کو ختم کرنے کی کوششیں کرنے والے 1990کے بعد سے ہماری سماجی و تاریخی ساخت برباد کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

2010میں جب پاکستان کی آئین کو ری وزٹ کیا گیا اور 9ماہ کی مسلسل محنت کے بعد 2010میں جب ہم نے اٹھارویں آئینی ترمیم پر دستخط کئے اسی دن آئین کی خلاف ورزی اور بنیادی حصول کو پاما کیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی سیکرٹریٹ ویران پڑا ہے اور وزراء دوروں پر ہیں عوام کا کوئی پرسان حال نہیں وہ کس کو اپنے مسائل بتائیں اور کون سنے گا، انہوں نے کہا کہ حلقہ پی بی 26کے ضمنی انتخابات میں کامیابی ہمارے اتحادی امیدواروں کی ہوگی کیونکہ اس اتحاد میں پشتونخوامیپ ، جمعیت علمائے اسلام اور بی این پی شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) مشرف اور ضیاء الحق نے ہمارے قدرتی وسائل کو ریکوڈک اور گوادر کی شکل میں بیچ کر صوبے کے لوگوں کا استحصال کیا اس سرزمین کے بچے ننگے پیرگھوم رہے ہیں بلوچستان میں کرپشن کے بڑے کیسز میں ملوث ان لوگوں کو نوازا گیا ہے جو بلوچستان کی پسماندگی میں اضافہ کا باعث بنے ہیں، عوما لوگ کہتے ہیں بلوچستان کی پسماندگی کیوں ختم نہیں ہورہی میں دلائل کے ساتھ کہتا ہوں کہ بلوچستان کو پیسے نہیں ملے ہمارے وسائل کو غصب کیا گیا ہے 1954کو ہمیں گیس رائلٹی نہیں ملی اور این ایف سی ایوارڈ میں جو حصہ ہے وہ نہیں مل رہا۔

بلوچستان کے 15افراد کی بیرون ملک جائیدادں کی نشاندہی



دبئی، اومان، مسقط ، قطر سمیت دیگر ممالک میں رہائشی اور کمرشل جائیدادیں بنا رکھی ہیں، جلد نوٹسز جاری ہونگے، زرائع جائیدادیں رکھنے والے افراد کی جانب سے قومی خزانے میں ٹیکس جمع کرانے پر ریلیف ، بصورت دیگر کاروائی ہوگی،

وفاقی حکومت کیء جانب سے بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں کا سراغ لگانے کی مہم کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے، بیرون ملک جائیدادوں کے مالکان کو پہلے نوٹس پر ایف بی آر کے پاس 11ارب روپے ٹیکس جمع کرادیا گیا، بیرون ملک مزید 1400پاکستانیوں کی جائیدادوں کی نشاندہی ہوئی ہے، پہلی فہرست میں بلوچستان کے بھی15افراد کے بیرون ملک جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں سے 7افراد کی تفصیلات حاصل کرلی گئی ہیں، باقی ماندہ کی تلاش جاری ہے، نئی فہرست میں بھی بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور کاروباری افراد کی جائیدادوں کی نشاندہی ہوئی ہے، باوثوق زرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں کی تحقیقات کیلئے شروع کی گئی۔

مہم کے انتہائی مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے، سیکڑوں کی تعداد میں بیرون ملک جائیدادوں کے مالکان نے نہ صرف پراپرٹی کو ایف بی آر میں رجسٹرڈ کرایا بلکہ ٹیکس کی مد میں 11ارب روپے ریونیو کو بھی قومی خزانے میں جمع کرایا، زرائع نے بتایا کہ بلوچستان کے 15افراد کی بیرون ملک جائیدادوں کی نشاندہی ہوئی ہے جن میں سے6سے7افراد کو نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں دیگر کی تلاش جاری ہے، زرائع نے بتایا کہ نئی فہرست میں صوبے سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور کاروباری افراد کے نام شامل ہیں جنہوں نے بیرون ملک خصوصا دبئی، اومان، مسقط، قطر اور لندن سمیت دیگر ممالک میں رہائشی اور کمرشل جائیدادیں بنائی ہیں، فہرست موصول ہونے پر نوٹسز جاری کردیئے جائیں گے ، بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے افراد کی جانب سے قومی خزانے میں ٹیکس جمع کرانے پر ریلیف ملے گا بصورت دیگر ملکی قوانین کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔