”حریم اکیلی قصوروار نہیں“

”حریم اکیلی قصوروار نہیں“
ایک ویڈیو واٹس ایپ آئی جس میں ایک باریش بزرگ روتے ہوئے حریم شاہ کے حوالہ سے گفتگو کر رہا ہے. اس کے آنسو بتا رہے تھے کہ وہ فضہ کا والد ہے جسے دنیا ٹک ٹاک سٹار حریم شاہ کے نام سے جانتی ہے۔

عدل و انصاف فقد حشر پہ موقوف نہیں

زندگی خود بھی گناہوں کی سزا دیتی ہے

ویڈیو میں بزرگ نے کہا ایک دفعہ میرے والد صاحب مجھ سے ناراض ہو گئے، تھے پھر میری بڑی اماں نے راضی کیا وہ راضی ہو گئے۔ شاید وہ بددعا مجھے لگ گئی ہے، اللہ سے دعا ہے، اللہ حریم شاہ کو واپس فضہ بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ کے گھر سے ناامید نہیں ہوں۔

حریم کے والد نے مزید کہا کہ میرے چاچا علماء کے ساتھ جہاد میں شریک ہوئے، لوگ ہمارے دروازے کی مٹی کا سرما لگاتے ہیں، اللہ کی طرف کی آزمائش آ گئی ہے، میرے گناہ کی وجہ سے میرے ملک و قوم کے لئے شرمندگی کی وجہ بنی، ایک باپ کے ناطے اسے دینی و دنیاوی تعلیم سے آراستہ کیا، ایک باپ جو کر سکتا ہے۔

حریم کے والد نے کہا کہ میں اللہ کے قانون کا پابند ہوں، اپنے طور پر کوشش کی اچھی اصلاح کرسکوں، میرے پاس کوئی اختیار تو نہیں ہے تاہم میں اللہ سے درخواست گزار ہوں کہ میری بیٹی حریم شاہ سے فضہ بن جائے، اللہ کے گھر سے ناامیدی نہیں ہے، اللہ ہی ہدایت دینے والا ہے، اللہ اسے ہدایت دے۔  کسی کی پگڑی اچھالی گئی اللہ نے امتحان لایا ہے۔

میں سارا بیان نہ سن سکا ،ایک باپ تو پھر باپ ہوتا ہےنا، آنکھ سے ٹپکتے آنسو اور کی بورڈ کے دھندلائے ہوئے حروف لکھنے سے قاصر ہوں، سورہ انفال میں اللہ رب العزت کا ارشاد ہے

بیشک تمہارے مال اور تمہاری اولاد فتنہ ہیں.

اللہ سے دعا ہے کہ اولاد والدین کے لئے خوشی نہیں تو غمگین کرنے کی وجہ بھی نہ بنے۔ حریم شاہ کے والد سید ضرار حسین شاہ نے ویڈیو پیغام میں ملک و قوم اور اپنے چاہنے والوں سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ میں تمام دوستوں خاندان اور ملک و قوم کے تمام افراد سے معافی مانگتا ہوں اور اللہ سے رحمت اور ہدایت کا طلبگار ہوں۔

والدین بیشک دنیا میں سب سے زیادہ محبت کرنے والی ہستی ہیں، والد تو والد ہوتا ہے ،اولاد چاہے لاکھ بری ہو مگر والد کی پدری شفقت موجود رہتی ہے۔ سب لوگ بھول جائیں گے یہ ویڈیو بھی خبروں میں دَب جائے گی۔ اس ویڈیو کے بعد امید ہے حریم شاہ بھی بدل جائے گی، اس کی جان کو خطرہ بھی بدستور ہے۔ این جی اوز اور خواتین کے حقوق کے لئے سرگرم رہنماء نظر نہیں آ رہے۔ فلاحی ادارے کیوں سرگرم نہیں نظر آ رہے، کیوں ایک عورت کو پھر سے تماشہ بنا کر چند دنوں کے لئے ہیرو پھر زیرو اور پھر ایسی اندھی گلی میں بند کر دیا جائے گا، جس میں خودکشی یا روپوشی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

حریم شاہ اکیلی قصور وار نہیں، اسے استعمال کرنے والے تمام مرد اس کی ٹک ٹاک ویڈیوز پر لائیک اور مزید آگے بڑھنےکا مشورہ دینے والے دوست، اس کے ساتھ کال کرنے والے سیاستدان، وزیر، مشیر اور وہ تمام مرد بھی قصور وار ہیں، جہنوں نے اس کی ویڈیوز دیکھ کے اپنے دل کی تسکین چاہی ہے۔ زنا کا جرم اس وقت ثابت ہوتا ہے جب چار گواہ پیش کئے جاتے ہیں۔ اس سے پہلے انفرادی گناہ ہوتا ہے جبکہ چار افراد دیکھ لیں تو وہ ایک معاشرتی جرم بن جاتا ہے۔ جس کی دنیا میں سزا لازم ہو جاتی ہے۔ حریم شاہ کے ساتھ ملوث تمام افراد چاہے وہ سہولت کار ہوں یا اسے اکسانے والے ہیں، سب قصور وار ہیں اور ڈرو اس وقت سے جب اس گناہ کی سزا ملے گی، اللہ رحم فرمانے والا ہے اس سے رحم کی ہی درخواست ہے۔

 

کامران اشرف صحافت کے طالب علم ہیں۔