وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی امن پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا۔ دہشت گردی ناقابل برداشت ہے۔
گزشتہ روز ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے طویل اجلاس کے بعد وزیراعظم کی جانب سے بیان جاری کر دیا گیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ این ایس سی نے کئی گھنٹے طویل مشاورت کے بعد اہم فیصلے کیے ہیں جن میں سے دو نمایاں ہیں۔
دہشت گردی کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ اجلاس میں طے پایا ہے کہ پاکستان کی رٹ چیلنج کرنے والے دہشت گردوں کے لیے ریاست زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائے گی اور قیام امن پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اقتصادی روڈ میپ ملکی معیشت کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کے لیے ریلیف کے اسباب بھی پیدا کرے گا۔
https://twitter.com/CMShehbaz/status/1610112854945849344?s=20&t=Tt-r_ZieLwM2lUd2ShchuQ
واضح ہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔کسی بھی ملک کو دہشتگردوں کو پناہ گاہیں اور سہولیات دینے کی اجازت نہیں دیں گے۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سمیت اعلیٰ عسکری و سول حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عوام پر مرکوز سماجی و اقتصادی ترقی کو ترجیح دی جائے گی۔ مسلح افواج محفوظ اور سازگار ماحول فراہم کریں گی۔
قومی سلامتی کمیٹی نےصوبائی ایپکس کمیٹیوں کو بھرپور طریقے سے بحال کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ سی ٹی ڈی کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جائے گا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے دہشتگردی کیلئے زیروٹالرنس پالیسی کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ کے تمام حقوق محفوظ رکھتا ہے۔ دہشتگردوں سے پوری طاقت سے نمٹا جائے گا۔ ملکی سرزمین کے ایک ایک انچ پر ریاستی رٹ برقرار رکھی جائے گی۔
اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی سلامتی کمیٹی کو بریفنگ دی جب کہ معیشت مضبوط بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ قومی سلامتی مضبوط معیشت کے گرد گھومتی ہے۔ معاشی آزادی کے بغیر خودمختاری یا وقار دباؤ میں آتا ہے۔
کمیٹی نے کرنسی اسمگلنگ اور حوالہ بزنس روکنے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ زراعت اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کو بہتر بنایا جائے گا۔غذائی تحفظ اور روزگار کو یقینی بنایا جائے گا۔ عوام کی فلاح پر مبنی اقتصادی پالیسیاں ترجیح رہیں گی۔