ذرائع کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے جواب کے ساتھ کونسل سے درخواست کی ہے کہ ان کے مؤقف اور صدارتی ریفرنس پر پیش کیے گئے دفاع کو پبلک کیا جائے تاکہ عام لوگ پڑھ سکیں۔
جواب کے ساتھ جسٹس قاضی فائز نے لکھا ہے کہ یہ ”یہ تحریر مفاد عامہ کے لیے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر شائع کی جائے۔“
خیال رہے کہ جسٹس قاضی فائز اور جسٹس کے کے آغا کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجے گئے صدارتی ریفرنسز پر دو اجلاس ہو چکے ہیں لیکن تاحال اس پر کوئی باضابطہ اعلامیے جاری نہیں کیا گیا۔
منگل کو ہونے والے سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں جسٹس قاضی فائز اور جسٹس کے کے آغا کے جوابات پیش کیے گئے تھے۔
یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا پر بیرون ملک جائیدادیں بنانے کا الزام ہے، حکومتی ریفرنسز میں دونوں ججز کے خلاف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔
اعلیٰ عدالت کے ججز کیخلاف حکومتی ریفرنسز کی سماعت کے موقع پر وکلاء نے احتجاج کیا جس کے پیش نظر عدالت عظمیٰ میں سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے۔