Get Alerts

وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے ہیلی کاپٹر پر مختلف شہروں کے 164 دورے، پیٹرول کی مد میں 8.6 ملین روپے خرچ

وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے ہیلی کاپٹر پر مختلف شہروں کے 164 دورے، پیٹرول کی مد میں 8.6 ملین روپے خرچ
  وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنے خصوصی ہیلی کاپٹر پر اگست 2018 سے نومبر 2019 تک مختلف شہروں کے 164 دورے کیے۔ ان دوروں میں ان کے ساتھ مجموعی طور پر 643 دوسرے افراد نے بھی سفر کیا۔

تفصیلات کے مطابق اگست 2018 سے نومبر 2019 تک وزیراعلیٰ پنجاب کے ہیلی کاپٹر نے 119 گھنٹے 30 منٹ پرواز کی۔ پٹرول کی مد میں 86 لاکھ 4 ہزار روپے خرچ ہوئے۔

وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے یہ معلومات پنجاب انفارمیشن کمیشن کے حکم پر رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013 کے تحت راولپنڈی کے شہری شہزاد احمد کی درخواست پر پبلک کی گئی ہیں۔

وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ نے ان معلومات کو پبلک کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا تھا جس پر چیف انفارمیشن کمشنر محبوب قادر شاہ نے ڈپٹی سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ (پبلک انفارمیشن آفیسر) کو یکم جولائی 2020 کو طلب کیا تھا۔

پبلک کی گئی تفصیلات کے مطابق عثمان بزدار نے 20 اگست 2018 کو بطور وزیر اعلی حلف اٹھانے کے بعد پہلا دورہ 28 اگست 2018 کو بذریعہ ہیلی کاپٹر لاہور سے میاں چنوں اور پاکپتن کا کیا۔ ان کے ہمراہ 12 دیگر افراد بھی تھے۔ اس فلائٹ آپریشن کا کل وقت 2 گھنٹے 35 منٹ تھا۔

اگست 2018 میں وزیراعلیٰ نے 3 مرتبہ ہیلی کاپٹر پر دورے کئے، جن میں ان کے ساتھ 13 مسافر تھے۔ ہیلی کاپٹر کل 2 گھنٹے 35 منٹ تک اڑا جس پر 1 لاکھ 86 ہزار کا تیل استعمال ہوا۔ یہ دورہ لاہور سے میاں چنوں، میاں چنوں سے پاکپتن اور پھر واپس لاہور کا تھا۔

ستمبر 2018 میں وزیر اعلیٰ نے لاہور کے اندر ہی ہیلی کاپٹر پر سفر کیا جس کا فلائنگ ٹائم 1 گھنٹہ تھا۔ اس دورے میں وزیراعلیٰ کے ہمراہ دوسرے مسافروں اور خرچ ہونے والے تیل کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

7 اکتوبر 2018 کو وزیراعلیٰ کے ہیلی کاپٹر میں لاہور کے اندر ہی وزیراعظم پاکستان اور ان کے ہمراہ 12 مسافروں نے گورنر ہاؤس تک کا سفر کیا جس کی فلائٹ کا دورانیہ 30 منٹ تھا۔

30 اکتوبر کو لاہور کے اندر ہی گورنر ہاؤس تک وزیراعظم اور ان کے ہمراہ 8 مسافروں نے ہیلی کاپٹر پر سفر کیا جس کا دورانیہ 25 منٹ تھا۔ 5 نومبر 2018 کو وزیراعلیٰ 12 دیگر مسافروں کے ہمراہ لاہور سے ہیڈ مرالہ گئے اور واپس آئے، اس فلائٹ کا دورانیہ 95 منٹ تھا۔

15 نومبر 2018 کو وزیراعلیٰ پنجاب 12 سرکاری افسران کے ہمراہ لاہور سے ملتان اور وہاں سے ڈی جی خان سٹی گئے اس فلائٹ کا دورانیہ 2 گھنٹے 35 منٹ تھا۔

اس سے اگلے روز 17 نومبر کو وزیراعلیٰ ڈیرہ غازی خان سٹی سے بارتھی اور پھر وہاں سے تونسہ گئے۔ اس دوران کل 50 منٹ کی فلائٹ تھی۔ وزیراعلیٰ 18 نومبر کو تونسہ سے ملتان اور وہاں سے 11 سرکاری افسران کے ہمراہ لاہور پہنچے۔ اس پرواز کا دورانیہ 1 گھنٹہ 50 منٹ تھا۔ 27 نومبر کو ہیلی کاپٹر کو ٹیسٹ فلائٹ کے طور پر 15 منٹ تک اڑایا گیا جس کے بعد اسی روز وزیراعلیٰ لاہور سے نارووال اور پھر واپس لاہور پہنچے۔ اس دوران 95 منٹ فلائٹ کا وقت ریکارڈ کیا گیا۔

اگلے روز 28 نومبر کو وزیراعلیٰ دوبارہ لاہور سے نارووال، وہاں سے سیالکوٹ اور پھر واپس 12 سرکاری افسران کے ہمراہ لاہور پہنچے۔ ان پروازوں میں 1 گھنٹہ 55 منٹ کا وقت لگا۔

12 جنوری کو وزیراعلیٰ ہیلی کاپٹر پر 12 دیگر مسافروں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ، وہاں سے حافظ آباد اور پھر واپس لاہور آئے۔ اس دوران ہیلی کاپٹر کا فلائنگ ٹائم 1 گھنٹہ 25 منٹ تھا۔

9 فروری 2019 کو 6 دیگر مسافروں کے ہمراہ لاہور سے ہیڈ بلوکی گئے اور واپس آئے جس کا فلائنگ ٹائم 1 گھنٹہ 5 منٹ تھا۔

22 فروری 2019 کو وزیراعلیٰ بذریعہ ہیلی کاپٹر 11 دیگر مسافروں کے ہمراہ لاہور سے ملتان، راجن پور اور ڈیرہ غازی خان سٹی گئے۔ اس پرواز پر 3 گھنٹے 10 منٹ لگے۔ 23 فروری کو وزیراعلیٰ ڈی جی خان سٹی سے مانڈکا، وہاں سے بارتھی پھر لوفانی وہاں سے بل پنتھر اور پھر تونسہ پہنچے، دیگر 11 مسافروں کے ہمراہ 1 گھنٹہ 20 منٹ تک سفر کیا۔

اگلے روز 24 فروری کو وہ انیس مسافروں کے ساتھ 1 گھنٹہ 10 منٹ کا سفر طے کر کے تونسہ سے ملتان اور پھر واپس لاہور پہنچے۔ 13 مارچ 2019 کو وزیراعلیٰ اپنے 12 ساتھیوں کے ہمراہ لاہور سے ملتان گئے اور 2 روز بعد 15 مارچ کو 9 مسافروں کے ہمراہ واپس لاہور پہنچے۔