حمزہ شہباز کی ضمانت میں 11 جون تک توسیع

لاہور ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو ( نیب) کو پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ نواز کے نائب صدر حمزہ شہباز کی 11 جون تک گرفتاری سے روک دیا ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالت کے روبرو یہ موقف اختیار کیا کہ عدالت نے نیب کو یہ حکم دیا تھا کہ حمزہ شہباز کو گرفتاری سے 10 روز قبل اس بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا، یہ عدالتیں سب کے لیے بنی ہیں تاکہ عوام کو ریلیف دیا جا سکے۔ سماعت ملتوی نہیں کی جائے گی اور قانون کے مطابق ہی فیصلہ کیا جائے گا۔

عدالت نے نیب ٹیم کی تیاری مکمل نہ ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا، اگر آج کیس شروع کریں تو ایسا نہ ہو کہ یہ مکمل ہی نہ ہو۔



نیب کے وکیل نے کہا، رمضان شوگر ملز کیس میں ملزم حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے جس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ ملزم کا جو بھی ریکارڈ موجود ہے، اس کے مطابق، آج ہی فیصلہ سنایا جائے گا۔

حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالت سے کیس کی سماعت عیدالفطر کی چھٹیوں کے بعد مقرر کرنے کی درخوست کی۔

عدالت نے استفسار کیا، حمزہ شہباز عام آدمی کی طرح عدالت میں تفتیشی عمل میں کیوں شریک نہیں ہوتے؟ اس پر ان کے وکیل نے کہا، ان کے موکل تواتر کے ساتھ تفتیشی عمل میں شریک ہو رہے ہیں۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 11 جون تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا۔

یاد رہے کہ نیب حکام نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیسز میں پانچ اپریل کو حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے ان کے گھر چھاپہ مارا تھا تاہم ان کے حامیوں کی مزاحمت کے باعث ان کی گرفتاری ممکن نہیں ہو سکی۔ چھ اپریل کو بھی نیب ٹیم نے چھاپہ مارا تاہم حمزہ شہباز کی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔

حمزہ شہباز نے اس دوران لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور عبوری ضمانت کی درخواست دے دی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے نیب کو ان کی گرفتاری سے روک دیا۔