سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب حکومت کے ہاتھوں بلیک میل ہورہاہے جبکہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال وزیراعظم عمران خان سے ہدایت لے رہےہیں۔ جس شخص کی وڈیو موجود ہو وہ غیر جانبدار نہیں رہ سکتا۔
انہوں نے سوال کیا کہ نیب پاکستان کےعوام کو جواب دہ نہیں ہے کیا؟ کیا یہ یہ بدمعاشی کا اڈہ ہے؟ کیا نیب کسی پر بھی الزام لگا سکتا ہے کسی کی بھی ہتک کرسکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اگر یہ نیشنل اکاونٹیبلٹی بیورو ہے تو چیئرمین نیب کو آج ایک پتہ بتاتا ہوں، مکان نمبر2، لین نمبر ایک، زمان پارک، یہ پتہ کریں وہ اثاثہ کس کا ہے؟ ٹیم بھیجیں اورپاکستان کےعوام کو بتائیں کہ وہ اثاثہ کس کا ہے؟ کیا اس نے اس اثاثے کو ڈکلیئر کیا ہے؟ اس کی منی ٹریل ہے، کیا یہ آمدن سے زائد اثاثہ ہے یا نہیں؟
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نیب اور حکومت کی بدنیتی آج عوام کے سامنے آئی ہے۔ 20 ماہ سے شہبازشریف نیب کو تمام سوالوں کے جواب دے رہے ہیں اور 10 سے 15 مرتبہ تفتیش کیلئے پیش ہوئے جبکہ 70 دن نیب کی ریمانڈ اور اس کے بعد عدالتی تحویل میں بھی رہے لیکن آج تک ایک الزام بھی شہبازشریف پر ثابت نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 56 کمپنیوں، آشیانہ اور صاف پانی کے کیسز کا کیا ہوا؟ جب نیب کے پاس کچھ نہیں بچتا تو آخری کوشش کرتے ہیں جس کو آمدن سے زائد اثاثے کہتے ہیں، منی لانڈرنگ یا پھر کہتے ہیں کہ بے نامی ہوگئی ، یہ تین آخری حربے ہوتے ہیں۔
ان کاکہنا ہے کہ نیب شہبازشریف پر سرکاری پیسے میں خُرد برد ثابت تو کیا الزام تک نہیں لگا سکتا، شہبازشریف نے سب کچھ نیب کو دے دیا مزید جو مانگیں گے وہ بھی دیں گے، تفتیش کیمرے کے سامنے کریں تاکہ عوام کے سامنے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے، صرف الزام لگانا اور ہتک کرنا مقصود ہے تو نیب آج سے نہیں 20 سال سے یہ کام کررہا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جب ملک کے ادارے بد نیتی پر اتر آئیں تو ملک کھوکھلا ہوجاتا ہے، چیئرمین نیب بتائیں کس مقصد کیلئے 28 مئی کو وارنٹ گرفتاری جاری کیے، شہباز شریف کو 2 جون کو طلب کیا ہے اور 28 مئی کو وارنٹ جاری کیے کیا یہ بدیانتی نہیں؟
سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ میں آپ کو بی آر ٹی، گندم شوگر، ادویہ اسکینڈل کا ثبوت دے رہا ہوں، فارن فنڈنگ کیس بھی ہے جس میں کوئی کاغذ جمع نہیں ہوا اور جو وزارت خزانہ میں ہوا ہے وہ پاکستان کے عوام کو بتائیں کہ 13.25 فیصد کا پالیسی ریٹ کس نے جاری کیا فائدہ کس کو ہوا؟