وزارت خزانہ نے کورونا فنڈز آڈٹ رپورٹ دبا لی جبکہ آڈیٹر جنرل نے 354 ارب روپے کے آڈٹ کی رپورٹ کے مندرجات بتانے سے انکار کردیا۔
رانا تنویر کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں آڈیٹر جنرل پیش ہوئے اور بتایا کہ کورونا سے نمٹنے کیلئے 12 سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا گیا، اس میں سے 2019-20 کے دوران 354 ارب روپے جاری ہوئے، ان 354 ارب روپے کا آڈٹ کیا ہے، لیکن رپورٹ کے مندرجات سے فی الحال آگاہ نہیں کر سکتا۔چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزارت خزانہ اور نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خزانہ نے کورونا فنڈز آڈٹ رپورٹ دبا لی ہے۔
اجلاس میں وزارت آبی وسائل کی آڈٹ رپورٹ 2019-20 کا جائزہ اور تھور نالہ کے قریب وادی تھور میں واپڈا کالونی کی تعمیر کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ واپڈا نے ڈی بی سی کنسلٹنٹس سے واپڈا کالونی کا ڈیزائن تیار کرایا، لیکن ناقص ڈیزائن کے باعث 2015 کے سیلاب میں کالونی کو نقصان پہنچا، جبکہ یہ کالونی پانچ ارب 61 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہوئی تھی، اس نقصان کی ذمہ داری کنسلٹنٹ پر عائد ہوتی ہے، لیکن واپڈا نے کنسلٹنٹ سے صرف 11 کروڑ 80 لاکھ وصول کیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماں اپنے ایک بیان میں وزارت خزانہ نے کہا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے کورونا وباء کے دوران اخراجات کی خصوصی آڈٹ رپورٹ کوشائع کرانے سے نہیں روکا گیا ،وزارت خزانہ نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہےکہ خصوصی آڈٹ کو شائع کرنے کا اختیار آڈیٹر جنرل آفس کو ہے، وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کے سٹرکچرل بینچ مارک کے تحت کورونا کی وباءکیلئے ہنگامی طورپر خریدے گئے طبی آلات کا آڈٹ آئی ایم ایف کے پروگرام کا سٹرکچر ل بینچ مارک تھا ، حکومت نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے طبی آلات کی خریداری میں شفافیت کو یقینی بنانےاور آئی ایم ایف کے بینچ مارک پر عمل کیا جس کی آئی ایم ایف سمیت ہمارے ترقیاتی شراکت داروں نے بھی حمایت کی۔
وزارت خزانہ نے اس حوالے سے خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آڈیٹر جنرل کا خصوصی آڈٹ رپورٹ سے متعلق دائر ہ کار آئی ایم ایف کے توسیع فنڈ سہولت پروگرام کے سٹرکچر ل بینچ مارک سے کئی زیادہ ہےاور وزارت خزانہ سمجھتی ہےکہ آڈیٹر جنرل نے ابھی بھی خصوصی آڈٹ رپورٹ کی چھان بین اور فائنل کرنی ہے ، وزارت خزانہ آئی ایم ایف کے توسیع فنڈ سہولت پروگرام کے بینچ مارک پر عملدرآمد کے لیے آڈیٹر جنرل آفس کے ساتھ رابطے میں ہے ، تھوڑی سے تاخیر کے ساتھ آئی ایم ایف کا بینچ مارک کامیابی سے مکمل ہوگا۔