قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو آڈیٹر جنرل آف پاکستان آفس کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صفا گولڈ مال اسلام آباد کی تعمیر میں بے قاعدگیاں ہوئیں اور صفا گولڈ مال سے 45 کروڑ 47 لاکھ سے زائد رقم واجب الادا ہیں اور صفا گولڈ مال کا کیس اس وقت نیب میں زیر تفشیش ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا جس میں وفاقی ترقیاتی ادارے ( سی ڈی اے) میں کرپشن پر ہوئے آڈٹ اعتراضات پر بحث ہوئی.
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے نے موقف اپنایا کہ یہ ایک ڈسپنسری کا پلاٹ تھا جس کو کمرشل سٹیٹس میں منتقل کیا گیا اور صفا گولڈ مال کے چار فلور سیل کردیے ہیں۔ بے قاعدگیوں کی تحقیقات نیب کررہا ہے اور یہ مال اب بھی غیر قانونی ہے۔ کمیٹی نے چئیرمین سی ڈی اے کے جواب میں کہا کہ صفا گولڈ مال ایک دن میں تو نہیں بنا جب بن رہا تھا تو تب سی ڈی اے نے نوٹس کیوں نہ لیا. کمیٹی کے ممبر نور عالم خان نے کہا کہ جن سی ڈی اے افسران نے اس کی تعمیر کی اجازت دی ان کے خلاف کاروائی کی جائے. انھوں نے مزید کہا کہ نیب اور ایف آئی اے نے کیوں کارروائی نہ کی باقی لوگوں کے خلاف تو نیب تیزی سے کارروائی کرتا ہے۔
کمیٹی کی رکن حنا ربانی کھر نے چئیرمین سی ڈی اے پر برہم ہوتے ہوئے کہا کہ غریب لوگوں کی جھگیاں تو فوری گرا دی جاتی ہیں ایسے مال کے خلاف کچھ نہیں ہوتا جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے موقف اپنایا کہ مال کے حصے غیر قانونی قرار دیے گئے ہیں ان کو باقاعدہ نہیں بنایا جا سکتا۔ وزارت داخلہ کے حکام نے کیس پر کمیٹی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس نیب میں چل رہا ہے محکمانہ کارروائی بھی ہورہی ہے۔
قومی احتساب بیورو کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صفا گولڈ مال کے مالک سمیت پانچ ملزمان کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں چل رہا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ سی ڈی اے کے تین افسران کے خلاف بھی ریفرنس ہے۔
کمیٹی نے غوری ٹاؤن ہاوسنگ سوسائٹی کے کیس کو بھی اٹھایا جس پر آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ غوری ٹاؤن ہاؤسنگ سوسائٹی غیر قانونی ہے اور یہ سوسائٹی 5944 کینال سے زائد ایریا پر مشتمل ہے اور اس غیر قانونی تعمیر سے قومی خزانے کو 29 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
جس پر کمیٹی کے رکن مشاہد حسین سید نے برہم ہوتے ہوئے کہا کہ غوری ٹاؤن کے نو فیزز بن گئے اور سی ڈی اے اس جرم میں برابر کے شریک ہیں، مشاہد حسین سید نے کہا کہ بنی گالا ماڈل ایسی تمام سوسائٹیوں پر لاگو کردیں تاکہ سب کےلیے ایک قانون ہو۔
کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر نے موقف دیا کہ ون کانسٹی ٹیوشن بلڈ نگ والا معاملہ بھی پیچیدہ تھا عدالت نے اسے نمٹایا اور ون کانسٹی ٹیوشن بلڈ نگ میں بڑے بڑے لوگوں کے فلیٹس ہیں ہم تو ان کے نام بھی نہیں لے سکتے۔
پی اے سی نے صفا گولڈ مال کا معاملہ آئندہ اجلاس تک موخر کردیا۔