حکومت کرونا وائرس سے صحت عامہ کو لاحق چیلنج سے اجتماعی مدافعت اور عطیہ کی گئی ویکسین سے نمٹنا چاہتی ہے کیوں کہ کم از کم رواں برس اس کا ویکسین کی خریداری کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
سیکریٹری وزارت صحت عامر اشرف خواجہ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا۔
قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل عامر اکرام کے مطابق چین کی کین سائنو ویکسین کی ایک خوراک کی قیمت 13 ڈالر (تقریباً 2 ہزار 46 روپے ہے، پاکستان بین الاقوامی عطیہ دہندگان اور دوست ممالک مثلاً چین پر انحصار کررہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سیکریٹری صحت نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کو سیرم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا کی تیار کردہ آسٹرازینیکا ویکسین کا پہلا بیچ مارچ کے وسط میں مل جائے گا جبکہ بقیہ ویکسین جون تک پہنچنے کا امکان ہے۔
عہدیدار کے مطابق بزرگ شہریوں کو ویکسین لگانے کا عمل 5 مارچ سے شروع ہونا تھا لیکن کنسائمنٹ تاخیر کا شکار ہوگئی۔
سیکریٹری صحت کے مطابق وزارت نے ان افراد کی تعداد معلوم کرنے کے لیے جون 2020 میں ایک سروے کیا تھا جن میں کرونا وائرس کے خلاف مدافعت پیدا ہوگئی ہے اور سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ 15 فیصد آبادی میں قوت مدافعت موجود ہے اور انہیں ویکسین کی ضرورت نہیں۔