اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے پیر کو سینیٹ میں جمعیت علمائے اسلام (فضل) کے سینیٹر مولوی فیض محمد کو عورت مارچ میں حصہ لینے والی خواتین کو ’آوارہ‘ کہنے پر بھرپور جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ عورتیں گھر سے باہر نکلیں تو بدچلن ہیں، اپنے حقوق کا مطالبہ کریں تو آوارہ ہیں، اور مرد دندناتے پھریں، ان کو کوئی کچھ نہیں کہے گا۔
تفصیلات کے مطابق مولوی فیض نے اپنی تقریر کے دوران کہا تھا کہ ’میرا جسم میری مرضی‘ آزادی نہیں، آوارگی ہے۔
شیری رحمان نے جواب میں کہا کہ آپ کسی صورت یہ نہیں کہہ سکتے۔ ’عورتیں گھروں سے نکلیں اور اپنے حقوق کا مطالبہ کریں، چاہے وہ صحیح ہوں یا غلط، اور میں کہتی ہوں حقوق کا مطالبہ صحیح ہوتا ہے ہمیشہ، جمہوری معاشرے میں حقوق کا مطالبہ نہ صرف جائز ہوتا ہے بلکہ ضروری ہوتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی پارٹی کا ایک حصہ ہوں جنہوں نے جدوجہد کی اور ان کی وجہ سے آج ہم ان ایوانوں میں کھڑے ہیں۔
https://twitter.com/nighatdad/status/1234492362858147840
اس موقع پر مولوی فیض محمد نے سینیٹ میں کھڑے ہو کر تقریر کرنا شروع کر دی جس پر شیری رحمان نے انہیں ڈانٹ پلاتے ہوئے کہا کہ آپ کو تحمل سے سنا ہے، اب آپ بھی تحمل سے سنیں۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی مولوی فیض محمد کو بیٹھنے کا حکم دیا۔
شیری رحمان نے اس موقع پر ’ عورت مارچ ضرور ہوگا آٹھ مارچ کو‘ کہتے ہوئے اپنی تقریر ختم کر دی۔
واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام نے روزِ اوّل سے عورت مارچ کے خلاف ایک محاذ کھڑا کر رکھا ہے۔ سب سے پہلے اس کے صوبہ سندھ کے رہنما مولانا راشد سومرو نے عورت مارچ کے خلاف تقریر کی تھی۔ بعدازاں مولانا فضل الرحمان نے ایک تقریر کے دوران عورت مارچ کے منتظمین کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ سڑکوں پر آئیں تو ان کے کارکنان بھی سڑکوں پر آئیں گے۔