دنیا کی 40 سے 70 فیصد آبادی کورونا وائرس کا شکار ہو گی، ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر کا دعویٰ

دنیا کی 40 سے 70 فیصد آبادی کورونا وائرس کا شکار ہو گی، ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر کا دعویٰ
ہارورڈ یونیورسٹی میں چھوت کی بیماریوں پر تحقیق کرنے والے محکمے کے سربراہ مارک لپسچ کا کہنا ہے کہ ان کے اندازے کے مطابق دنیا کی 40 سے 70 فیصد آبادی کورونا وائرس کا شکار ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک اندازہ ہے اور اس کی تصدیق تو وقت کے ساتھ ہی ہو سکے گی لیکن فی الحال ان کی تحقیق سے یہی بات سامنے آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وائرس اتنی تیزی سے پھیلتا ہے کہ لوگوں کو یہ ابھی پتہ بھی نہیں چلا ہوتا کہ وہ اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، اور پہلے ہی یہ دوسروں کو منتقل ہونا شروع ہو چکا ہوتا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکہ میں قریب 20 کروڑ بالغ افراد موجود ہیں، تو ان کا کہنا تھا کہ 20 کروڑ کا 40 فیصد 8 کروڑ ہے اور اتنے لوگوں میں کورونا وائرس کے پھیلنے کا امکان ہے۔ یہ ایک بہت بڑی تعداد ہے اور قوی امکان ہے کہ ہر قسم کے عوامی اجتماعات پر پابندی لگا دی جائے۔

اگر یہ اندازہ درست ثابت ہو گیا تو یہ ایک بہت خوفناک منظرنامہ ہوگا کیونکہ وائرس کے شکار کم از کم 1 فیصد افراد اس سے انتقال کر سکتے ہیں اور آٹھ کروڑ کا ایک فیصد بھی آٹھ لاکھ بنتا ہے۔

یہی سوال ڈاکٹر لپسچ کے سامنے رکھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ابھی ہمیں یہ بھی نہیں پتہ کہ جو لوگ اس وائرس کا شکار ہوتے ہیں، ان میں سے کتنے فیصد پر اس کی علامات واضح بھی ہوں گی۔ اگر یہ اتنی تیزی ہی سے پھیلتا ہے جتنا ہمارا اندازہ ہے، اور مجھے لگتا ہے کہ یہ اندازہ درست ہے، تو پھر لاکھوں کی تعداد میں لوگ مریں گے اور میرا نہیں خیال کہ اس سے بچت کی کوئی صورت ممکن ہے۔

لیکن کیا کورونا وائرس انسانیت کی بقا کے لئے خطرہ بنے گا؟

لپسچ کے خیال میں ایسا نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ انسانیت کی بقا کے لئے خطرہ تو نہیں کیونکہ بیسویں صدی میں ہم کم از کم ایسی دو سے تین وباؤں کو بھگت چکے ہیں لیکن ان کی وجہ سے تہذیب ختم نہیں ہو گئی۔ ہاں کچھ عرصے کے لئے حالات انتہائی خراب ضرور ہو گئے تھے۔ یہ وائرس بھی کچھ عرصے کے لئے ایسا کرے گا لیکن انسانیت کی بقا خطرے میں نظر نہیں آتی۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس چین کے شہر ووہان میں سب سے پہلے سامنے آیا تھا اور چین میں اب تک 80 ہزار کے قریب کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ لیکن جہاں چین کے اندر گذشتہ چند روز میں اس کے پھیلاؤ کی رفتار میں کمی آئی ہے، دنیا کے دیگر ممالک میں اس کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھتے ہوئے 8 ہزار 545 تک جا پہنچی ہے۔

چین سے باہر سب سے بڑی تعداد جنوبی کوریا کے باشندوں کی ہے۔ اب تک 5 ہزار ایک سو چھیاسی افراد جنوبی کوریا میں اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، تیسرے نمبر 2 ہزار 36 افراد کے ساتھ اٹلی ہے جب کہ ایرانی شہریوں کی تعداد 1501 ہے۔ پاکستان میں تاحال سامنے آنے والے پانچوں کیس ایران ہی سے اس وائرس کا شکار ہو کر آئے تھے۔