پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا مبینہ آڈیو لیک پر ردعمل سامنے آگیا۔ انہوں نے آڈیو کو جعلی قرار دے دیا۔
مبینہ آڈیو سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ یہ ایک اور جعلی آڈیو میرے نام سے مارکیٹ میں پھینک دی گئی ہے۔ اس آڈیو کا میرے سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نہ ہی چیف جسٹس لاہور سے کبھی ملاقات ہوئی نہ ہی انہیں جسٹس مظاہر کی مدد کا کہا۔
https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1631529981615685632?s=20
اس سے قبل ایک ٹویٹ میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور سینئر ترین جج صاحبان کو دھمکیاں ناقابل قبول ہے ۔پوری قوم سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے۔ اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔اس معاملے پر آج غور کریں گے۔
https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1631512839184605184?s=20
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان دنیا میں تنہا ہے۔قریب ترین دوست ممالک اس لئے حکومت کو مدد دینے سے گریزاں ہیں کہ موجودہ سیٹ اپ پاکستان کے عوام کو منظور نہیں۔
https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1631508497710866433?s=20
سابق وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی کوششوں کے باوجود دوست ممالک سمجھتے ہیں موجودہ حکومت کے ساتھ کھڑا ہونا پاکستان کے عوام کے خلاف کھڑا ہونا ہے اور وہ عوام کے ساتھ ہیں۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ نے فواد چوہدری کی مبینہ آڈیو لیک کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ آج صبح پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری اور ان کے بھائی فیصل چوہدری کے درمیان مبینہ آڈیو کال لیک ہو گئی۔
مبینہ آڈیو میں فواد چوہدری اور ان کے بھائی 'لاہور چیف جسٹس' اور 'بندیال' نامی شخص کے درمیان 'ملاقات' کروانے کی بات کرتے سنے جا سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے بھائی فیصل کو ہدایت کی کہ وہ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی سے ملیں اور انہیں پیغام دیں کہ ’’پورا ٹرک آپ کے ساتھ کھڑا ہے۔ لہٰذا ہمیں بتائیں کہ اب کیا کرنا ہے۔‘‘
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ تارڑ کے خلاف تین سے چار مقدمات درج کرنا چاہیئیں تاکہ ان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ چونکہ انہوں نے آخری نام استعمال کیا ہےاس لیے یہ واضح نہیں ہے کہ وہ عطا اللہ تارڑ کے بارے میں بات کر رہے تھے یا اعظم نذیر تارڑ کے بارے میں۔
جواب میں فیصل نے فواد کو یقین دہانی کروائی کہ وہ اگلی صبح ان کی ہدایات پر عمل کریں گے اور انہیں صورتحال سے آگاہ کریں گے۔