بارہ ممالک کے مختلف علماء کے موقف کے ساتھ سپریم باڈی نے تین گھنٹے کی بحث کے بعد طے کیا کہ کم عمری کی شادی متعدد مسائل کا باعث بنتی ہے۔ البتہ قانون سازی کی بجائے علمائے کرام کے ذریعے آگاہی اور شعور بیدار کرنے کی مہم شروع کی جانی چاہیے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے شعبہ تحقیق کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اکرام اللہ نے کہا کہ کمسنی کی شادی کے ان اسباب کو ختم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں جن کی وجہ سے پاکستان میں بعض خاندان کمسنی کے دوران بچیوں کو بیاہ دینے پر مجبور ہوتے ہیں۔
کمرعمری کی شادی سے متعلق ترمیمی بل سینیٹ سے منظور ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں بھی پیش کیا گیا تھا جہاں اس معاملے پر تحریک انصاف کے وزراء میں عدم اتفاق نظر آیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے رکن ڈاکٹر رمیش کمار نے کم عمری میں شادی پر پابندی کا ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کیا تو وفاقی وزراء آمنے سامنے آگئے۔
وزیر داخلہ اعجاز شاہ، وزیر مذہبی امور نور الحق قادری اور وزیر پارلیمانی امور علی نے بل کی مخالفت کی جب کہ وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری اور اپوزیشن کی بعض جماعتوں کے ارکان نے بل کی مخالفت کی۔