پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نےاسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے بشریٰ بی بی پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ فائلوں پر دستخط کروانے کے پیسے وصول کررہی تھیں۔ خان صاحب کی اہلیہ کو کبھی کسی نے دیکھا بھی نہیں ہوگا۔ انہوں نے کبھی کسی سیاسی ایکٹیویٹی میں حصہ نہیں لیا سوائے اس کے کہ وہ غریبوں اور پناہ گاہوں کا دورہ کرتی ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مریم نواز بشریٰ بی بی پر مسلسل الزامات لگا رہی ہیں۔ اس لیے بشریٰ بیگم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ان کی طرف سے مریم نواز کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا جارہا ہے۔ مریم نواز کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کروانے جارہے ہیں۔ بشریٰ بی بی کی عزت کو خراب کرنے کی پاداش میں مریم نواز پر کریمنل پروسیڈنگ کے تحت مقدمہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔مریم نواز کو آج نوٹس بھجوا دیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ مریم نواز نے کل سپریم کورٹ کے معزز ججز کو ٹارگٹ کیا۔ ن لیگ چیف جسٹس اور اُن دو ججز کو خاص ٹارگٹ کررہی ہے جو نیب کیسز سُن رہے ہیں۔ میں ججز کو کہتا یوں پورا پاکستان اور ملک بھر کی 96 بار ایسوسی ایشن چیف جسٹس اور ججز کے پیچھے کھڑا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 15 میں سے آٹھ جج ن لیگ کے نشانے پر ہیں۔ عدالتوں سے کہوں گا کہ اپنے فیصلوں پر عمل کروائیں۔ این آر او 2022 کو بچانے کے لیے سپریم کورٹ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔عدلیہ کا مافیا سے مقابلہ ہے۔ ججز کسی بلیک میلنگ میں نہ آئیں۔ عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز کی جانب سے سابق خاتون اول پر بارہا الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے عمران خان کی زیرقیادت حکومت کے دور میں وزیراعظم کے اختیارات کے استعمال کے بدلے ہیروں کے سیٹ سمیت ادائیگیاں قبول کیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرحت شہزادی نے عثمان بزدار کی زیر قیادت پنجاب حکومت کے روزمرہ کے آپریشنز کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور اہلکاروں کے سرکاری تبادلوں اور تقرریوں کے لیے رشوت بھی لی۔
دریں اثنا، فواد نے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجہ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ حکمران اتحاد کے ’کرونی‘ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ان کی جماعت چیف الیکشن کمشنر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ انتخابات کے لیے کوئی رقم نہیں ہے لیکن انھوں نے سرگودھا میں چار کنال اراضی کے لیے الیکشن کمیشن کو گھر دینے کے لیے 320 ملین ادا کیے ہیں۔ اور پھر چھ کروڑ کا اپنا دفتر بنا دیا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی سینیٹر اعجاز چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ تحریک انصاف بدھ کو ایک نیا ریفرنس بھیجے گی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے احکامات کو اگر شکست ہو رہی ہے تو وہ چیف الیکشن کمشنر کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ الیکشن کمشنر ایک سیاسی جماعت کے آلہ کار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے الزام لگایا کہ سی ای سی لوگوں کو ان کے ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی سازش میں ملوث ہے اور ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔