پاکستان کا پہلا تاریخی سیٹلائٹ مشن آئی کیوب کیو آج دوپہر 12 بجکر 50 منٹ پر روانہ ہوگا۔ آئی کیوب کیو چین کے ہینان سپیس لانچ سائٹ سے چاند کے سفر کے لیے خلا میں بھیجا جائے گا۔ سیٹلائٹ آئی کیوب قمر کی لانچ کو ویب سائٹ سے لائیو ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا۔
انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی میں ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ اور ’آئی کیوب کیو‘ مشن کی ٹیم کے کور ممبر ڈاکٹر خرم خورشیدنے کہا کہ مشن کی کامیابی پر پاکستان چاند پر جانے والا دنیا کا چھٹا ملک بن جائے گا۔ ’آئی کیوب کیو‘ کو ’چینگ 6‘ مشن کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی کیوب قمر کا ڈیزائن اور ڈویلپمنٹ چائنا اور سپارکو کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے جبکہ چاند کے جنوبی قطب سے اہم تصاویر بنانے کے لیے آئی کیوب قمر میں 2 کیمرے نصب ہیں۔
مشن سے لی جانے والی تصاویر تحقیقی مقاصد میں کام آئیں گی۔ پاکستان کا سیٹلائٹ مشن تین سے چھ ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا۔ اس دوران سیٹلائٹ کی مدد سے چاند کی سطح کی مختلف تصاویر لی جائیں گی جو چین کے ڈیپ سپیس نیٹ ورک کے ذریعے ہی حاصل کی جائیں گی۔جبکہ چین کا سیٹلائٹ مشن چاند پر لینڈ کرے گا، یہ مشن چاند کی مٹی جمع کرے گا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
ڈاکٹر خرم خورشید نے بتایا کہ ایپسکو کی پیش کش پر رکن ممالک نے اپنے منصوبے بھیجے تھے۔ایپسکو کے رکن ممالک میں پاکستان، بنگلا دیش، چین، ایران، پیرو، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ترکی شامل ہیں۔
پاکستان کی جانب سے انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی نے بھی مجوزہ منصوبہ جمع کرایا تھا۔ 8 ممالک میں سے صرف پاکستان کے منصوبے کو قبول کیا گیا۔ 2 سال کی محنت کے بعد سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ کو مکمل کیا جاسکا۔
واضح رہے سٹیٹسٹا کے لیے کام کرنے والی صحافی کیتھرینا بیوکولز کی تحقیق کے مطابق دنیا کے 6ممالک کی خلائی ایجنسیاں جن میں امریکا، روس، چین، جاپان، انڈیا اور یورپی یونین شامل ہیں نے چاند کے مدار میں اور چاند پر یا اس کے قریب اپنے مشن بھیجے ہیں۔
ان کے علاوہ جنوبی کوریا، لگزم برگ اور اٹلی امریکی اور چینی راکٹوں کے سہارے چاند کے مدار تک جا چکے ہیں اور اب پاکستان بھی اس فہرست میں شامل ہونے جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ 1962میں پاکستانی سائنسدانوں نے پہلا موسمیاتی راکٹ رہبر اول خلا میں روانہ کیا تھا۔ اس مشن کی سربراہی پاکستان کے پہلے نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر عبدالسلام نے کی تھی لیکن ان کے جانے کے بعد اس شعبے میں کچھ خاص پیش رفت نہیں ہوسکی۔