کلبھوشن یادو کے وکیل کے لئے بھارت کو ایک ماہ کی مزید مہلت دے دی

کلبھوشن یادو کے وکیل کے لئے بھارت کو ایک ماہ کی مزید مہلت دے دی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھارت کو کلبھوشن یادو کے لئے وکیل کرنے پر ایک ماہ کی مزید مہلت دے دی



اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے جمعرات کے روز حکومتی درخواست پر  چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کلبھوشن یادو کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان سے پوچھا کہ کیا حکومت نے عدالت کے احکامات پر عمل کیا ہے جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پاکستان کے دفتر خارجہ نے ہندوستان کے دفتر خارجہ کو کلبھوشن یادو کے لئے وکیل کرنے پر چھ اگست کو ایک مراسلہ بھیجا تھا۔ جبکہ اس کے ساتھ ساتھ کلبھوشن یادو کو بھی بتا دیا تھا کہ وہ کونسلر کی رسائی والے معاملے پر درخواست دے دیں مگر نہ تو ہندوستانی حکومت نے کوئی جواب دیا اور نہ ہی کلبھوشن اس پر راضی ہوئے۔ اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ کلبھوشن کو تین بار یہ موقع فراہم کیا گیا مگر ہندوستان حکومت جواب دینے کی بجائے بین القوامی سطح پر پاکستان کی بدنامی کررہی ہے باوجود اس کے کہ پاکستان انصاف کے عالمی عدالت کے فیصلوں پر عمل درآمد کررہا ہے۔


اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ  کلبھوشن یادو نے آرڈیننس کے تحت عدالت میں درخواست دائر کرنے سے انکار کر دیا ہے، بھارت بھی کلبھوشن یادو کو قانونی معاونت کے لیے دی گئی سہولت سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہتا جبکہ آرڈیننس کے تحت کلبھوشن کو وکیل مقرر کرنے کی پیشکش کا جواب نہیں دیا گیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ بھارت عالمی عدالت کے فیصلے سے بھاگ رہا ہے۔


وزارت قانون نے استدعا کی کہ عدالت کلبھوشن یادو کے لیے قانونی نمائندہ مقرر کرے۔ عدالت نے حکم دیا کہ بھارت کو کلبھوشن یادو کا وکیل کرنے کے لیے 6 اکتوبر تک مہلت دی جائے اور عدالتی حکم نامہ بھارتی حکومت کو ارسال کیا جائے۔


چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگربھارت یا کلبھوشن سہولت سے فائدہ ہی نہیں اٹھانا چاہتے تو پھر نظرثانی پٹیشن کی حیثیت کیا ہوگی ؟ نظرثانی کا معاملہ موثر ہونا چاہئے، کیا یہ مناسب نہیں ہو گا کہ فیئر ٹرائل کے اصولوں کے تحت بھارت کو دوبارہ پیشکش کی جائے۔



 عدالت نے بھارت کو 6 اکتوبر تک مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔