قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس؛ عاصمہ شیرازی اور فواد چوہدری میں تلخ کلامی

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس؛ عاصمہ شیرازی اور فواد چوہدری میں تلخ کلامی
جمعرات کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں مجوزہ میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) پر بحث کے دوران سینئر صحافی عاصمہ شیرازی اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

اجلاس میں اس وقت گرما گرمی کا ماحول بن گیا جب فواد چوہدری نے کہا کہ وہ اسد طور اور ابصار عالم کو صحافی نہیں مانتے۔ انکی اس بات پر جوابی وار کرتے ہوئےعاصمہ شیرازی نے کہا کہ "ہمیں آپ سے صحافت کا سرٹیفکیٹ نہیں چاہیئے، آپ صحافیوں کے بل پر بات کریں، آج صحافی آزاد نہیں ہیں"۔

اس کے جواب میں فواد چوہدری نے صحافیوں کی گروہ بندی کا ذکر کرتے ہوئے نئے صحافیوں کا تعارف مانگ لیا  اور کچھ سینئر صحافیوں کو نام سے پکارا اور ان کا تعارف مانگتے رہے جس کے بعد اجلاس مچھلی منڈی بن گیا۔

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین میاں جاوید لطیف نے شرکاء کو ماحول ٹھنڈا کرنے کے لیے مداخلت کی۔ انہوں نے وفاقی وزیر فواد چوہدری کو ان کے غیر مناسب رویے کی یاد دلائی۔

https://twitter.com/SyedKousarKazmi/status/1433482654188441602

ملک بھر کے صحافیوں نے مجوزہ اتھارٹی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ خدشہ ہے کہ اسے ہر قسم کے میڈیا آؤٹ لیٹس پر کنٹرول کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

چوہدری نے میٹنگ میں اعتراف کیا کہ حکومت کا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کوئی کنٹرول نہیں ہے اور اس بات پر زور دیا کہ حکومت کے لیے "دوسرے میڈیا" کو کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے۔

میٹنگ کے دوران پولیس سے صحافیوں پر حملوں کے معاملات کی تحقیقات کے حوالے سے اپ ڈیٹس کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔ میاں جاوید لطیف نے پولیس حکام سے پوچھا کہ وہ اب تک صحافیوں پر حملوں میں ملوث لوگوں کو گرفتار کرنے میں کیوں ناکام رہے ہیں ، جب کہ جوہر ٹاؤن حملے کے ملزمان 48 گھنٹوں میں پکڑے گئے۔ پولیس حکام نے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا۔

بعد ازاں مریم اورنگزیب کے سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جو مجوزہ قانون پر بحث کرے گی۔ ذیلی کمیٹی کے ارکان میں کنول شوزب اور نفیسہ شاہ شامل ہیں۔