پاکستان کی آٹو انڈسٹری کے لیے پرزہ جات بنانے والی انجینئرنگ فرم ’’الفا ربر اینڈ پلاسٹک ورکس‘‘ نے پاکستان میں دستیاب وینٹی لیٹرز کی گنجائش میں یک دم چار گنا اضافہ کر دیا۔ اس فرم نے مقامی سطح پر میڈیکل گریڈ پلاسٹک سے ایک ایسا پرزہ تیار کیا ہے جسے میڈیکل کی اصطلاح میں Ventilator splitter/ ventilator connector کہا جاتا ہے، اس پرزے کے ذریعے ایک وینٹی لیٹر سے نکلنے والے آکسیجن پائپ بیک وقت چار مریضوں کو لگائے جاسکتے ہیں۔
یہ پرزہ پنجاب آئی ٹی بورڈ نے ہنگامی بنیادوں پر ڈیزائن کیا۔ لاہور میں موٹرسائیکل کے پرزہ جات بنانے والی فرم الفا ربر اینڈ پلاسٹک ورکس نے یہ پرزہ دن رات کی محنت کر کے 72 گھنٹوں میں تیار کیا جو اب ایک ہزار یومیہ کی تعداد میں تیار کیا جا رہا ہے اور پنجاب کے مختلف سرکاری اور نجی میڈیکل یونٹس میں کرونا کے مریضوں کی زندگیاں بچانے کے لیے زیر استعمال ہے۔
امریکہ کے بعد پاکستان دوسر ا ملک ہے جہاں یہ پرزہ تیار کیا گیا ہے جو کرونا کے خلاف جنگ میں ایک اہم ہتھیار ثابت ہو گا۔
الفا ربر اینڈ پلاسٹک ورکس کے سربراہ اسامہ عثمان نے بتایا کہ پنجاب آئی ٹی بورڈ نے لاک ڈاؤن کے دوران ان سے رابطہ کیا اور تھری ڈی پرنٹر پر تیار کیے گئے ایک ابتدائی نمونے کو تیار کرنے کی درخواست کی۔ اسامہ کے مطابق تھری ڈی پرنٹر سے یہ پرزہ 6 گھنٹے میں بن رہا تھا اور اس پر بہت زیادہ لاگت آ رہی تھی جبکہ اس کی لائف بھی بہت کم تھی، انھوں نے اپنے انجینئرز اور ڈیزائنرز سمیت مولڈ کے کاریگروں کے ساتھ یہ پرزہ صرف 72 گھنٹوں میں تیار کیا۔ یہ کام دن رات کام بلا توقف جاری رہا جس کے لیے پنجاب حکومت سے خصوصی اجازت لی گئی۔
پرزے کا ٹرائل لاہور فیروز پور روڈ پر واقع ہسپتال میں کیا گیا ابتدائی نمونوں کو مزید بہتر بنانے کے بعد ڈاکٹروں نے اسے کامیاب قرار دے دیا ہے اور اب اس پرزہ کی پنجاب بھر میں سپلائی شروع کر دی گئی ہے۔
اسامہ عثمان کے مطابق ان کی فرم یومیہ ایک ہزار کی تعداد میں یہ پرزہ تیار کر رہی ہے تاکہ استعمال کے بعد اسے ڈسپوز کرنے کی صورت میں بھی پورے ملک میں اس کی قلت نہ ہو۔ انہوں نے بتایا کہ پرزہ پر اٹھنے والی تمام لاگت بھی انھوں نے خود برداشت کی ہے اور یہ پرزہ بلامعاوضہ فراہم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے پنجاب حکومت سے اس بات کو یقینی بنانے کی درخواست کی ہے کہ اس پرزہ کو صرف فلاحی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے، اس کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کی جائے۔ اس مقصد کے لیے پرزہ پر فرم کا خصوصی نشان بھی کندہ کیا گیا ہے۔ وینٹی لیٹر کی استعداد بڑھانے والا یہ پرزہ وفاقی حکومت اور این ڈی ایم اے کے ذریعے ملک بھر میں فراہم کیا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر حکومت پاکستان یہ پرزہ کرونا کی وبا کا شکار ملکوں کو بھی فراہم کرسکے گی۔
اسامہ عثمان نے کہا کہ یہ پرزہ دنیا میں جہاں ضرورت ہوگی بلامعاوضہ فراہم کریں گے تاکہ انسانیت کی بقا کے لیے پاکستان کا نام پوری دنیا میں اونچا کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اب ملک بھر میں نجی ہسپتال اور این جی اوز ان سے رابطہ کر رہی ہیں تاہم ان کی صرف ایک شرط ہے کہ اس پرزہ کی قیمت وصول نہ کی جائے۔