' آج سیاسی تاریخ کا اہم ترین دن ہے'، سپریم کورٹ کے فیصلے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل

' آج سیاسی تاریخ کا اہم ترین دن ہے'، سپریم کورٹ کے فیصلے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل
پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات میں تاخیر کے معاملے پر سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ سنا دیا گیا۔ فیصلے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کا رد عمل سامنے آگیا۔

فیصلہ آنے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایمرجنسی دفن، نظریہ ضرورت دفن، آئین زندہ باد۔ عدالتِ عظمیٰ نے آج نظریہ ضرورت کو دفن کردیا اور آئین کے تقدس کو بحال کردیا۔ آج سیاسی تاریخ کا اہم ترین دن ہے۔

انہوں نےمزید کہا کہ جسٹس منیر اور نظریہ ضرورت کے پیروکاروں کو شکست ہوئی ہے۔ شفاف انتخابات کے لیے تمام جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کو دوسری مرتبہ وزیراعظم بنانے کی منصوبہ بندی کرلو۔ پنجاب اورپاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت ہوگی۔ عمران خان نے خوف کا بت توڑا اور آگے بڑھے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہمارے خلاف فیصلہ آیا تو ہم نے تسلیم کیا۔ ہم نے ججوں کو دھمکیاں نہیں دیں۔

تحریک انصاف کے صدر پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے آئین کے محافظ ہونے کا حق ادا کر دیا۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے دنیا میں ہماری عدلیہ کا وقار بلند ہوا، آج پاکستان کے اندر ہی نہیں، باہر بھی خوشیاں منائی جا رہی ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے۔ ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ قوم کو آئین کی فتح مبارک۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہر پاکستانی شہری کے حقوق کا فیصلہ ہے۔

https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1643162023465824256?s=20

دوسری جانب وکیل پی ٹی آئی فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ وہ نظریہ ضرورت دفن کرنے پر سپریم کورٹ کے شکر گزار ہیں۔ یہ پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ ہے اور پاکستان کے عوام اس فیصلے کا تحفظ بھی کریں گے۔ کسی بھی غیر آئینی اقدام کے خلاف اپنی عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات میں تاخیر کے معاملے پر  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر  محفوظ فیصلہ سنا دیا سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال خان مندوخیل کے 5 رکنی بینچ سے علیحدہ ہونے کے بعد چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے گزشتہ روز دلائل مکمل ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پنجاب اور خیبر پختونخوا کے انتخابات میں تاخیر کے مقدمے کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کیس کا فیصلہ خود پڑھ کر سنایا۔ فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن شیڈول بحال کردیا جس میں چند تبدیلیاں کی جائیں گی۔

عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کا 8 اکتوبر کو انتخابات کرانےکا حکم غیر آئینی قرار دے دیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی تھا۔آئین اور قانون الیکشن کمیشن کو تاریخ میں توسیع کی اجازت نہیں دیتا۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کی 8 اکتوبر کی تاریخ دے کر دائرہ  اختیار سے تجاوزکیا ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن 90 دن سے آگے نہیں جاسکتا۔ الیکشن کمیشن کے غیر قانونی فیصلے سے 13 دن ضائع ہوئے۔

سپریم کورٹ نے الیکشن پروگرام 13 دن آگے کرنے اور الیکشن کمیشن کو الیکشن ٹریبونلز سے دوبارہ کارروائی شروع کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پنجاب میں اب الیکشن 30 اپریل کے بجائے 14 مئی کو ہوں گے۔ الیکشن شیڈول پر جتنا عمل ہوچکا وہ برقرار رہے گا۔ کاغذات نامزدگی کیخلاف اپیلیں 10 اپریل تک دائر ہوں گی۔

سپریم کورٹ نے محفوظ فیصلے میں نگران حکومتِ پنجاب اور وفاقی حکومت کو الیکشن کمیشن کی معاونت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن کی معاونت نہیں کی جاتی تو الیکشن کمیشن ہمیں آگاہ کرے۔

فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔