'دو ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں'؛ بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ اور ملازمین کا احتجاج

'دو ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں'؛ بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ اور ملازمین کا احتجاج
جامعہ بلوچستان میں اساتذہ اور ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے معاملے پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کلاسوں، ٹرانسپورٹ اور دفاتر کا بائیکاٹ کر دیا۔

جامعہ بلوچستان کے اساتذہ، ملازمین اور لوئر سٹاف کی مشترکہ تنظیم جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے دو ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف جامعہ کو ہر طرح کی سرگرمیوں کے لیے بند کر دیا ہے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیر کے روز یہ فیصلہ لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے جب تک اساتذہ اور ملازمین کی تنخواہیں ادا نہیں کی جاتیں تب تک جامعہ بند رہے گی اور ہم بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی پچھلے دو ماہ سے اساتذہ اور ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کر رہی اور سینیئر اساتذہ کے پروموشن آرڈر بھی تاخیر کے شکار ہیں۔ وائس چانسلر ہر ماہ 12 لاکھ روپے تنخواہ اور 5 لاکھ پروٹوکول کی مدد میں لے لیتا ہے لیکن باقی عملے کو تنخواہ نہیں دی جا رہی۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ یونیورسٹی میں تعمیراتی کام تو ہو رہے ہیں لیکن جامعہ کے اساتذہ اور ملازمین کے لیے جامعہ اور حکومت کے پاس پیسے نہیں۔ سمیسٹر فیسوں میں اضافہ اور پہلے داخلوں میں کمی کی وجہ سے یونیورسٹی کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

یاد رہے گورنر بلوچستان نے حال ہی میں وائس چانسلر جامعہ بلوچستان ڈاکٹر شفیق الرحمان کو مدت معیاد پوری ہونے کے بعد یونیورسٹی سے فارغ کیا تھا لیکن کورٹ نے ان کی مدت چار سال بتاتے ہوئے ان کی برطرفی کے خلاف حکم امتناعی جاری کر دیا ہے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطابق یونیورسٹی ایکٹ میں وائس چانسلر کی معیاد تین سال رکھی گئی ہے لیکن پھر بھی کورٹ نے ڈاکٹر شفیق کو چار سال کے معاہدے کی رو سے دوبارہ بحال کیا ہے۔

گورنر بلوچستان کی جانب سے وائس چانسلر کی برطرفی کے بعد پرو وائس چانسلر کو اضافی چارج دیا گیا تھا۔ بلوچستان یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق ایک ماہ میں امیدوار اپنے کاغذات گورنر ہاؤس میں جمع کروا سکتے ہیں۔ اس کے بعد گورنر ہاؤس کی سرچ کمیٹی تین نام فائنل کرے گا جن میں سے ایک نام کی منظوری وزیر اعلیٰ بلوچستان دیں گے۔