Get Alerts

'اقلیتی فیصلہ قابل عمل نہیں'، وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا

'اقلیتی فیصلہ قابل عمل نہیں'، وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا
وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے پنجاب میں الیکشن سے متعلق فیصلے کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ اقلیتی ہے۔

وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اہم ترین اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اقلیتی ہے جو قابل عمل نہیں ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان کی جانب سے کابینہ کو عدالتی فیصلے سمیت دیگر مسائل پر بریفنگ دی گئی۔ حکومتی قانونی ٹیم بھی اجلاس میں شریک تھی۔

وفاقی کابینہ نے کسی فیصلے کی اپیل میں نا جانے کا فیصلہ کیا۔

اجلاس میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے، سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی صورتحال سمیت دیگر معاملات زیرِ غور آئے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات میں تاخیر کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال خان مندوخیل کے 5 رکنی بینچ سے علیحدہ ہونے کے بعد چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے گزشتہ روز دلائل مکمل ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پنجاب اور خیبر پختونخوا کے انتخابات میں تاخیر کے مقدمے کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کیس کا فیصلہ خود پڑھ کر سنایا۔ فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن شیڈول بحال کردیا جس میں چند تبدیلیاں کی جائیں گی۔

عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کا 8 اکتوبر کو انتخابات کرانےکا حکم غیر آئینی قرار دے دیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی تھا۔آئین اور قانون الیکشن کمیشن کو تاریخ میں توسیع کی اجازت نہیں دیتا۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کی 8 اکتوبر کی تاریخ دے کر دائرہ  اختیار سے تجاوزکیا ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن 90 دن سے آگے نہیں جاسکتا۔ الیکشن کمیشن کے غیر قانونی فیصلے سے 13 دن ضائع ہوئے۔

سپریم کورٹ نے الیکشن پروگرام 13 دن آگے کرنے اور الیکشن کمیشن کو الیکشن ٹریبونلز سے دوبارہ کارروائی شروع کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پنجاب میں اب الیکشن 30 اپریل کے بجائے 14 مئی کو ہوں گے۔ الیکشن شیڈول پر جتنا عمل ہوچکا وہ برقرار رہے گا۔ کاغذات نامزدگی کیخلاف اپیلیں 10 اپریل تک دائر ہوں گی۔

سپریم کورٹ نے محفوظ فیصلے میں نگران حکومتِ پنجاب اور وفاقی حکومت کو الیکشن کمیشن کی معاونت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن کی معاونت نہیں کی جاتی تو الیکشن کمیشن ہمیں آگاہ کرے۔