آئین اور قانون کی دھجیاں اڑانے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے: مریم نواز

آئین اور قانون کی دھجیاں اڑانے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے: مریم نواز
مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور  چیف آرگنائزر مریم نواز نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کا فیصلہ سازش کا آخری وار ہے جس کا آغاز آئین کو ازسر نولکھ کر کیا گیا۔ آئین اور قانون کی دھجیاں اڑا کر لاڈلے کو مسلط کرنے کی کوشش کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔

مریم نواز نے  ٹویٹر پر سلسلہ وار بیان میں کہا کہ آج کا فیصلہ اس سازش کا آخری وار ہے جس کا آغاز آئین کو ری رائٹ کر کے پنجاب حکومت پلیٹ میں رکھ بنچ کے لاڈلے عمران خان کو پیش کی گئی کہ لو بیٹا، توڑ دو تاکہ ہم جیسے سہولت کاروں کی موجودگی اور نگرانی میں تمہیں دوبارہ منتخب کیا جائے۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ 2018 میں جو کام جنرل (ر) فیض، جسٹس (ر) کھوسہ اور جسٹس (ر) ثاقب نثار نے انجام دیا تھا، وہ ذمہ داری اب مذکورہ بنچ نے اٹھا لی ہے۔ اس خوفناک اور ڈھٹائی سے کی گئی سہولت کاری اور ون مین شو کے خلاف سپریم کورٹ کی اکثریت نے بغاوت کر دی۔ وقت آ گیا ہے کہ پارلیمنٹ اس سہولت کاری کو اپنے آئینی اور قانونی ہاتھوں سے روک دے۔

https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1643205240324251649?s=20

ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے فیصلہ مسترد کر دینا کافی نہیں ہے۔ آئین اور قانون کی دھجیاں اڑا کر لاڈلے کو مسلط کرنے کی کوشش کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔

https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1643207475485724672?s=20

ممکنہ نا اہلی کے حوالےسے ایک اور ٹویٹ میں لیگی نائب صدر نے کہا کہ تو ہو جائے! پہلے بھی حق بات کہنے کی پاداش میں ڈسکوالیفکیشز بھگتی ہیں. اب بھی بھگت لیں گے۔ یاد رہے کہ اقامہ جیسے مذاق پر نواز شریف کی نا اہلی آج بھی برقرار ہے۔ آپ کو شاید کالے ڈبوں میں منہ چھپا کر گھومنے والے بزدلوں کو دیکھنے کی عادت ہو گئی ہے۔

https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1643211817580208128?s=20

دوسری جانب وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے بحران گہرا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یکم مارچ کو جب فیصلہ آیا تو ہمارا موقف تھا کہ تین کے مقابلے میں چار ججز کی اکثریت سے وہ خارج ہو گیا۔ تفصیلی فیصلے میں عیاں ہو گیا کہ چار نے پیٹیشن فارغ کر دی ہے۔ ابہام کے خاتمے کے لیے فل کورٹ بننا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا اٹارنی جنرل نے استدعا بھی کی تھی کہ دوسرے ججز پر مشتمل بینچ بنائیں جو نہیں مانی گئی۔ واضح ہے کہ جس طرح سپریم کورٹ کو چلایا جا رہا ہے. سینئیر ترین اور ان کے بعد آنے والے جج کو الگ تھلگ رکھا جاتا ہے. ہم کہتے ہیں کہ فل بنچ بنایا جا ئے اور ان عوامل کو دیکھا جائے۔