سپریم کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ایک جج کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ کے ججز کے وقار پر سوالات سے مایوسی ہوئی۔
سپریم کورٹ میں 5 ججز کی تعیناتی کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے معاملے پر جسٹس سجاد علی شاہ نے بھی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھا دیا ہے۔
اس سے قبل جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے معاملے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھے تھے جبکہ اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف نے بھی ایک خط لکھ کر ججز کی تعیناتی کے معاملے میں شفافیت لانے کی درخواست کی تھی۔
اب سپریم کورٹ کے ایک اور جج جسٹس سجاد علی شاہ نے بھی چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا ہے۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے خط میں لکھا کہ ایک جج کے سندھ ہائیکورٹ کے ججز کے وقار پر سوالات سے مایوسی ہوئی، جج نے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں سندھ سے 2 وکلا کی رائے پر انحصار کر کے ججز کے کردار پر سوال اٹھایا۔
انہوں نے خط میں مزید لکھا کہ سندھ ہائیکورٹ کے ججز شفیع صدیقی اور حسن اظہر رضوی کے کردار پر وکلا نمائندے اختر حسین نے سینیارٹی کے علاوہ کوئی اعتراض نہیں کیا، سندھ ہائیکورٹ کے دو سابق چیف جسٹس اس وقت جوڈیشل کمیشن کے رکن ہیں۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا کہ جوڈیشل کمیشن ممبران کے علاوہ دو موجودہ ججز بھی سندھ ہائیکورٹ سے ہیں، ججز کے کردار سے متعلق سوالات ان ججز سے پوچھے جا سکتے تھے۔