امریکی میڈیا میں کہا جا رہا ہے کہ القاعدہ کے رہنما این الظواہری کو نشانہ بنا کر ہلاک کرنے والے ڈرون کو کرغزستان کے گانسی ائیربیس سے لانچ کیا گیا تھا۔ تاہم امریکی انتظامیہ ابھی تک یہ بتانے سے انکار کر رہی ہے کہ ڈرون نے کہاں سے ٹیک آف کیا اور اس نے کون سا راستہ استعمال کیا۔
ایمن الظواہری پر 11 ستمبر 2001 کو امریکہ میں ہونے والے حملوں کی منصوبہ بندی میں حصہ لینے کا الزام تھا، اور ان کا شمار دنیا کے انتہائی مطلوب افراد میں ہوتا تھا۔
گانسی ائیربیس کرغزستان میں بشکیک انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے قریب قائم ہے جو ماضی میں امریکی فضائیہ کے زیر استعمال تھا تاہم 2014ء میں اسے ملکی فوج کے سپرد کر دیا گیا تھا۔
دوسری جانب طالبان کے ایک سینئر عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ افغان حکومت امریکہ کے اس دعوے کی تحقیقات کر رہی ہے کہ القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری افغان دارالحکومت کابل میں ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔
تحریک کے سیاسی بیورو کے ایک اہلکار سہیل شاہین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ افغان حکام کو الظواہری کی کابل میں موجودگی کا علم نہیں تھا۔
دوحہ میں مقیم اقوام متحدہ کے لیے تحریک کے نامزد مندوب شاہین نے ایک پریس بیان میں کہا کہ "حکومت اور قیادت کو ان الزامات کا علم نہیں تھا اور نہ ہی اس کا کوئی سراغ ملا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے امریکی الزامات کی درستگی کی تصدیق کے لیے کی گئی تحقیقات کے نتائج کو منظر عام پر لایا جائے گا۔
خیال رہے کہ امریکہ نے الظواہری کو ڈرون سے فائر کیے گئے میزائل سے مارنے کا اعلان اس وقت کیا تھا جب وہ گذشتہ اتوار کو کابل میں ایک گھر کی بالکونی میں آئے۔ اس تنظیم کے بانی کی ہلاکت کے بعد تنظیم کو بڑا دھچکا لگا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ طالبان نے الظواہری کی میزبانی اور پناہ دے کر معاہدے کی "صاف خلاف ورزی" کی ہے۔
ٹیگز: Afghanistan, Al Qaeda, Ayman al-Zawahiri, hellfire, missile, Taliban, usa, افغانستان, القاعدہ, ایمن الظواہری, طالبان, ہیل فائر میزائل