سندھ کے شہر خیرپور کا رہائشی شاہ زیب علی راہوجو ہفتے کے روز چین سے قطر کے راستے کراچی پہنچا، جہاں ایئرپورٹ پر اسے کلیئر کر دیا گیا تاہم اس کی طبیعت بگڑ گئی ہے اور کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔
سول ہسپتال پیر جو گوٹھ کے ڈاکٹرز اور عملہ شاہ زیب میں وائرس کا شبہ ظاہر ہونے کے بعد علاج سے انکار کرتے ہوئے وارڈ چھوڑ کر چلے گئے۔ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اس مرض کا نہ علاج ہے اور نہ ہی ٹیسٹنگ کٹس ہیں۔
سندھ میں علاج نہ ہونے پرشاہ زیب نے اسلام آباد جانے کی کوشش کی تاہم ملتان ٹول پلازہ پر پولیس کی بھاری نفری نے شاہ زیب کو روکتے ہوئے واپس سندھ بھیج دیا ہے۔ شاہ زیب کو خیرپور کے علاقے گمبٹ کے ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے جہاں اس کی طبیعت بدستور خراب ہے۔
شاہ زیب پچھلے پانچ ماہ سے چین کی یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھا اور چین سے اسکریننگ کلیئر ہونے کے بعد قطر ایئرپورٹ پر اس کی طبیعت خراب ہوئی۔ شاہ زیب اور اس کے بھائی نے سوشل میڈیا پر ویڈیو بھی شیئر کی ہے۔
یا پروردگار معاف کرنا
کیا سچ میں یہ پاکستان میں کرونا وائرس کا مریض بن گیا ہے۔ سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ خیر پور کا یہ طالبعلم شاہ زیب راہوجا دو دن پہلے چائنا سے واپس آیا ہے ?
ہاسپٹل میں کوئی ڈاکٹر اس کا علاج کرنے کو تیار نہیں ہے ? pic.twitter.com/qY7pV0DgfI
— محمد رضوان شیخ (@sh_rizwanali) February 3, 2020
خیرپور میں کورونا وائرس کا مشتبہ کیس سامنے آگیا ☹️☹️
نوجوان شاہزیب راھوجا چین کی یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھا نوجوان کوکھانسی اور ناک سےخون آنے سے کرونا وائرس ظاہر ہوا ... pic.twitter.com/HkrhbOJTgo
— Mir Muhammad ?? (@MirPAK5) February 3, 2020
اس وقت کورونا وائرس دنیا بھر میں خوف کی علامت بنا ہوا ہے لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ اب تک اس وائرس سے متاثر ہونے والے 523 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک اس وائرس سے دنیا بھر میں 17,488 افراد متاثر ہو چکے ہیں جن کی بھاری اکثریت چین میں رہائش پذیر ہے۔ اب تک کے اعداد و شمار سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی صرف 2 فیصد ہے جو ماضی میں وائرس سے پھیلنے والی وباؤں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
امریکی نفسیاتی ماہرین نے کورونا وائرس سے پھیلتی ہوئی افراتفری اور بے یقینی سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس بذاتِ خود اتنا خطرناک نہیں جتنا خوفناک بنا کر اسے پیش کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے کورونا وائرس کے نفسیاتی اثرات زیادہ خطرناک انداز میں لوگوں پر مرتب ہو رہے ہیں۔
طبّی ویب سائٹ ہیلتھ ڈے پر شائع ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ میں مختلف امریکی ماہرینِ نفسیات نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کے بارے میں بڑھا چڑھا کر پیش کی گئی معلومات سے خوفزدہ نہ ہوں۔
امریکی ڈاکٹروں نے موازنے کی غرض سے یہ بتایا ہے کہ 2018 سے 2019 تک کے فلو سیزن کے دوران امریکہ میں 34 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ غیر محتاط ڈرائیونگ کی وجہ سے مرنے والوں کی شرح، کورونا وائرس سے مرنے والوں کی شرح سے بھی زیادہ ہے۔