’مجھے تو خیر وطن چھوڑ کر اماں نہ ملی‘؛ اٹلی میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے پاکستانی کی انتہائی کسمپرسی میں تدفین

’مجھے تو خیر وطن چھوڑ کر اماں نہ ملی‘؛ اٹلی میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے پاکستانی کی انتہائی کسمپرسی میں تدفین
بازار ویران، سڑکیں سنسان، دکانیں، ریسٹورنٹ اور کاروبار بند، بس سٹیشن اور ٹرین اسٹیشن مسافروں سے خالی۔ یہ اس وقت اٹلی کے اکثر شہروں کی صورتحال ہے، جو یورپ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔

کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے اس وقت اٹلی دنیا میں پہلے نمبر پر آچکا ہے۔ جمعہ 20  مارچ کو حکام کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق یہ تعداد 3400 تک پہنچ چکی ہے۔ یہ تعداد کرونا وائرس سے چین میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد سے بھی تجاوز کرچکی ہے۔ جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 41000 سے زائد ہے۔

کرونا وائرس کے سبب اطالوی شہر مچراتہ میں ایک پاکستانی شہری بھی جاں بحق ہوئے۔ 65 سالہ ولائیت خان کا تعلق صوبہ پنجاب کی تحصیل کھاریاں کے علاقے ڈنگہ سے تھا اور ان کی تدفین انتہائی خاموشی کے ساتھ کر دی گئی ہے۔ ان کی نماز جنازہ میں تقریباً چھ لوگ ہی شریک ہو سکے اور وہ بھی بے بسی کے عالم میں ایک دوسرے سے فاصلے پر کھڑے ہوئے تھے۔

کرونا وائرس کی وجہ سے اطالوی حکومت نے اجتماعات پر پابندی عائد کر رکھی ہے جسں کے باعث ان کی نماز جنازہ میں ان کا کوئی قریبی رشتہ دار بھی شرکت نہیں کر سکا۔

دوسری جانب پاکستانی قونصل خانہ میلان کے قونصلر جنرل منظور احمد چودھری نے پاکستانی کمیونٹی سے اپیل کی ہے کہ محکمہ صحت اور اطالوی حکام کی طرف سے جاری کیے گئے احکامات پر مکمل عمل کریں۔