خون کے آخری قطرے تک کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ علی امین گنڈا پور

خون کے آخری قطرے تک کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ علی امین گنڈا پور
وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ بھارت سات دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم ڈھا رہا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے مقبوضہ کشمیر میں کبھی بھی کسی کے ساتھ کچھ بھی ہو سکتا ہے ، کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے. کنونشن سنٹر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سات دہایوں سے کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کا انتظار کر رہے ہیں سابقہ حکومتوں میں مسئلہ کشمیر ترجیحات میں شامل نہیں تھا .وزیر اعظم نے مسئلہ کشمیر کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا.

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پوری دنیا مسئلہ کشمیر پر بات کر رہی ہے، پورے جذبے سے کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے، خون کے آخری قطرے تک کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے، مودی کے نظریے کو ناکام بنائیں گے، کشمیری پاکستان کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں، پاکستان اور بھارت ایٹمی ممالک ہیں، دنیا کو پاہدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر حل کرانا ہو گا۔

 قومی اسمبلی میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔


چیئرمین کشمیر کمیٹی سید فخر امام نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے قرارداد ایوان میں پیش کی جس کے متن میں کہا گیا ہےکہ یہ تاریخی قرارداد ہے اور پانچ فروری کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیاں جاری ہیں، سویلین آبادی پر بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیاں جاری ہیں، بھارت میں نسلی پیمانے پر استحصال جاری ہے۔

قرارداد میں کہا گیاہےکہ کشمیر عوام سات دہائیوں سے بھارتی تسلط میں محصور ہیں اور حق خود ارادیت کے لیے 7 دہائیوں سے جدو جہد کر رہے ہیں، خواتین اور بچوں سمیت کشمیری قربانیاں دے رہے ہیں۔


قرارداد میں مزید کہا گیاہے کہ کشمیر عالمی تنازع ہے اور اقوام متحدہ کے ایجنڈے پہ 1948 سے حل طلب معاملہ ہے، اقوام متحدہ نے حالیہ دنوں میں دو بار کشمیر کا متنازع معاملہ تسلیم کیا لہٰذا کشمیریوں کو یو این قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جائے۔

قرارداد میں کہا گیاہےکہ بھارت کی 9 لاکھ فوج نے دنیا کا سب سے بڑا جیل خانہ بنا دیا ہے، 13 ہزار نوجوانوں کو نا معلوم مقامات پر قید رکھا ہوا ہے، پیلٹ گنز کا استعمال ہزاروں کشمیریوں کو زخمی کیا گیا۔

قرارداد میں کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا گیا ہے۔

کشمیر کی حالیہ صورتحال کا پس منظر

بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔

بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔