ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے میں مقیم یا نجی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے والے چینی شہریوں کو اپنی سیکیورٹی کے لیے اے کیٹیگری کی نجی سیکیورٹی کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
محکمہ داخلہ اور پولیس نے صوبے میں سرکاری اور نجی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کا جائزہ لینے کے لیے جمعرات کے روز اہم اجلاس کیا۔ 2014 میں پنجاب حکومت نے قومی اہمیت کے مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے غیر ملکی شہریوں کی حفاظت کے لیے اسپیشل پروٹیکشن یونٹ (ایس پی یو) قائم کیا تھا۔ ایس پی یو میں 3 ہزار 336 سیکیورٹی کانسٹیبلز، 187 ڈرائیورز، 20 وائرلیس آپریٹرز، سینئر سیکیورٹی کانسٹیبل اور چیف سیکیورٹی افسران تک کے 244 سابق فوجی اہلکار اور ایڈیشنل ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدوں پر 7 سابق فوجی افسران کو ایس پی یو میں بھرتی کیا گیا۔
ملازمت کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے اہلکاروں کو 4 پولیس ٹریننگ اسکولوں میں پیشہ ور ٹرینرز کے ما تحت 6 ماہ کی سخت تربیت دی گئی۔ اس وقت ایس پی یو کے 3 ہزار 829 افسران و اہلکار اضلاع سے منسلک 2 ہزار 552 اہلکاروں کے ساتھ صوبے میں چار سی پیک نان سی پیک اور 27 منصوبوں پر کام کرنے والے 7 ہزار 567 چینی باشندوں کو سیکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔ یہ اہلکار صوبے میں 70 رہائش گاہوں اور 24 کیمپوں میں مقیم چینی شہریوں کو بھی سیکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔
ڈی آئی جی ایس پی یو آغا یوسف کے مطابق ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کی وجہ سے سرکاری منصوبوں پر کام کرنے والے چینی اہلکاروں کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی یو کو صرف سی پیک اور دیگر حکومتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے بنایا کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان چینی شہریوں جو نجی پروجیکٹس پر کام کر رہے ہیں یا وہ شہری جو اپنے طور پر ذاتی حیثیت میں خود ملک کا دورہ کر رہے ہیں انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی سیکیورٹی کے لیے خود نجی سیکیورٹی کمپنیوں کی خدمات حاصل کریں۔
انہوں نے کہا کہ سیکڑوں چینی شہری ہیں جو نجی کمپنیوں کے لیے کام کر رہے ہیں اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا حکومت نے ایس او پیز بھی بنادی ہیں اور چینی شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی سیکیورٹی کے لیے اے کیٹیگری سیکیورٹی کمپنیوں کی خدمات حاصل کریں۔
آغا یوسف نے مزید کہا کہ حکومت سرکاری منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کو سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے لیکن ہم ہر جگہ ایس پی یو اہلکار تعینات نہیں کر سکتے اور حکومت نجی کمپنیوں کے لیے کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے اہلکار فراہم نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ نجی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے والے یا اپنا ذاتی کاروبار چلانے والے چینی شہریوں کو اپنی سیکیورٹی کے لیے نجی کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنی ہوں گی اور محکمہ داخلہ ان سیکیورٹی کمپنی کا جائزہ لے گا۔