پیپلز پارٹی کی طرف سے بلاول بھٹو وزیراعظم کے امیدوار نامزد

بلاول بھٹو نے کہا کہ آصف علی زرداری نے مجھے وزیراعظم کا امیدوار نامزد کیاہے۔ پارٹی کی جانب سے جو بھی ذمہ داری دی جائے گی،نبھاؤں گا۔

پیپلز پارٹی کی طرف سے بلاول بھٹو وزیراعظم کے امیدوار نامزد

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے وزیراعظم کے لیے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا نام پیش کردیا جبکہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ( سی ای سی) نے بلاول بھٹو کے نام کی توثیق کردی۔

سابق صدر آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی سربراہی میں پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ ہائبرڈ اجلاس میں تمام اراکین موجود تھے۔

پی پی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں انتخابات پر بات چیت ہوئی اور ملکی صورتحال و انتخابات کے حوالے سے سیاسی رابطوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اراکین نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

آصف زرداری نے وزیراعظم کے لئے بلاول بھٹو کا نام پیش کیا اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے بلاول بھٹو کے نام کی توثیق کردی۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آصف علی زرداری نے مجھے وزیراعظم کا امیدوار نامزد کیاہے۔ پارٹی کی جانب سے جو بھی ذمہ داری دی جائے گی،نبھاؤں گا۔  پیپلزپارٹی نے ہمیشہ اپنے نظریئے اور منشور پر انتخابات لڑے۔

پیپلزپارٹی نفرت کی سیاست کو دفن کرکے آگےبڑھناچاہتی ہے۔چاہتے ہیں ایسے معاشی پلان لے کر آئیں جس سے عام آدمی کو فائدہ ہو۔

گڑھی خدابخش میں اپنے10نکاتی منشور کو پیش کیا۔پاکستان کے عوام سے10وعدے کیے ہیں اس کو پورا کریں گے۔

منشور کے تحت تنخواہیں بڑھائیں گے،پسماندہ علاقوں میں سولر بجلی لائیں گے۔سولر پارک بناکر عوام کو 300یونٹ مفت بجلی فراہم کریں گے۔

منشور کے تحت مفت تعلیم اور مفت صحت کی سہولیات فراہم کریں گے۔سندھ میں سیلاب متاثرین کو گھر بناکر دے رہےہیں۔

ملک بھر میں عوام کو زمین کے مالکانہ حقوق دیں گے۔بےنظیر کارڈ کےبعد کسانوں کے لیے کسان کارڈ لائیں گے۔

مزدوروں کو سوشل سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے مزدور کارڈ لائیں گے۔نوجوانوں کو ایک سال کے لیے مالی مدد فراہم کریں گے۔ طلبہ کو قرض کی سہولت فراہم کریں گے۔

پیپلزپارٹی انتخابی مہم چاروں صوبوں میں چلائےگی۔مسائل کے حل کیلئے مل بیٹھنا ہو گا۔تقسیم اور نفرت کی سیاست پرانی سیاست بن چکی ہے۔

مسائل بہت زیادہ ہیں مگر ان کا حل نکالنےکےلیے کوشش کرناپڑےگی۔ ہم آپس میں لڑیں گے تو دوسرے لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔

پیپلز پارٹی کے پاس منشور اور مسائل سے نکلنے کا پلان بھی ہے ، پیپلز پارٹی ہی وہ جماعت ہے جو ملک میں یکجہتی پیدا کر سکتی ہے۔

2008اور2013میں بھی حالات خراب تھے مگر الیکشن ہوا ۔ ہمیں انتخابات کے بعد دہشتگردی ختم کرنے کیلئے پالیسی بنانی ہو گی۔

پیپلز پارٹی کسی سیاستدان یا سیاسی جماعت کو مخالف نہیں سمجھتی۔ الیکشن لڑنے کیلئے پی ٹی آئی اور ن لیگ کے قائدین کو قانونی مشکلات ہیں۔

ضیا الحق نے نواز شریف اور شہباز شریف کو پنجاب میں مسلط کر کے پیپلز پارٹی کا راستہ روکا ۔جنرل شجاع پاشا اور فیض حمید نے پی ٹی آئی کو مسلط کر کے پیپلز پارٹی کو پنجاب سے دور رکھا۔

پی ٹی آئی اور ن لیگ اشرافیہ کی نمائندگی کرتےہیں۔ بینظیر بھٹو اور قائد عوام نے عام آدمی کی نمائندگی کی اب میں کروں گا ۔

کسی کو پسند آئے یا نا آئے میں عوام کی نمائندگی کروں گا۔ جہاں پیپلز پارٹی نے جنم لیا میں وہاں الیکشن لڑنے آیا ہوں۔

اگر ان میں ہمت ہے تو آئیں اور میرے مقابلہ کرئیں۔ آج تک پتہ نہیں چلا کہ پی ٹی آئی یا ن لیگ کی طرف سے کون میرا مقابلہ کرے گا ۔

عوام پر فیصلہ چھوڑتے ہیں کہ وہ کس کو پسند کرتے ہیں۔ لاڑکانہ سے الیکشن نواز شریف اور سابق چیئرمین پی ٹی آئی بھی لڑ سکتا ہے۔

ہماری کوشش ہے کہ پورے ملک میں حکومت بنائیں ، پیپلز پارٹی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے۔ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ ساری سیاسی جماعتوں کو الیکشن مہم کا موقع ملنا چاہیے۔

اگر یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں 2018کی طرح لایا جائے تو ایسا نہیں ہو گا۔