بھارتی میڈیا کے مطابق کیرالہ کی سائلنٹ ویلی نیشنل پارک سے ہتھنی کھانے کی تلاش میں قریبی گاؤں چلی گئی تھی، جہاں آتش گیر مادے سے بھرا انناس کھانے کا واقعہ پیش آیا۔
محکمہ جنگلات کے حکام کا کہنا ہے کہ ہمیں نہیں پتا کہ ہتھنی کیسے زخمی ہوئی لیکن عام طور پر قریبی گاؤں میں رہنے والے افراد کھیتوں کو جنگلی سوروں سے بچانے کیلئے آتش گیر مادے کے انناس رکھتے ہیں۔
محکمہ جنگلات کے افسر عاشق علی کا کہنا ہے کہ ہتھنی نے آتش گیر انناس اپریل کے آخر یا مئی کے آغاز میں کھایا ہوگا، اس کے ساتھ ساتھ ہتھنی کی حالت سے بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کم از کم یہ 20 روز پہلے کا واقعہ ہے۔ آتش گیر مادے سے بھرا انناس کھانے کے بعد ہتھنی کا منہ اور زبان بری طرح زخمی ہوگئی تھی، اس کے ساتھ ساتھ ہتھنی اندر سے بھی بری طرح زخمی تھی۔
زخموں سے چور ہتھنی دریائے ویلیار میں تین دن تک کھڑی رہی جسے طبی امداد پہنچانے کی بھی کوشش کی گئی تاہم ساری کوششیں ناکام ہوگئیں اور وہ 27 مئی کو ہلاک ہوگئی۔
ہتھنی کی ہلاکت کے بعد پوسٹمارٹم کیا گیا تو ہتھنی کے حاملہ ہونے کا انکشاف ہوا جبکہ واقعے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ملزمان کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔
اس افسوسنال واقعے کے خلاف سوشل میڈیا پر بھی عوام کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔
She was pregnant.she wandered into a village searching for food. Locals took a pineapple?, stuffed it with crackers exploded. She was in pain. She died ? standing river.#humanityisdead #RIPHuminity pic.twitter.com/1JsEJAdZM2
— Subal Parida (@iamsparida) June 4, 2020
It's saying that,fruits stuffed with crackers are kept by farmers to keep the wild boars away from farmlands. Elephant accidentally ate it.
Like Seriously?
This is the way to save your crop ?.Which does not spare anyone's life. Is this humanity ?#RIPHumanity #humanityisdead pic.twitter.com/BgYkOMB5OC
— Antim Gupta (@AntimGupta15) June 4, 2020
People Have Become Educated,
But Have Not Become Human Yet.
Is #humanityisdead ?
No.. humanity died many years ago. ? pic.twitter.com/bjXQJHkEnm
— Jatin Sinsinwar (@JatinSinsinwar2) June 4, 2020
Killing of the pregnant elephant is the most heartbreaking news of 2020...#humanityisdead pic.twitter.com/djWBqmyhHW
— Naresh N (@nareshnbjp) June 4, 2020