سینئر صحافی اںصار عباسی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن نے اپنی ایک پریس ریلیز کے ذریعے الزام لگایا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر پشاور میں تعینات ایک شخص اپوزیشن ارکان قومی اسمبلی سے رابطہ کر رہا ہے تاکہ عدم اعتماد کی تحریک ناکام کرائی جا سکے۔
انہوں نے اپنے وی لاگ میں کہا کہ مسلم لیگ ن کا اشارہ کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی جانب تھا، جو پہلے ڈی جی آئی ایس آئی تھے اور مسلم لیگ ن ماضی میں بھی ان پر الزامات لگا چکی ہے۔
اںصار عباسی نے کہا کہ اپنی پریس ریلیز میں مسلم لیگ ن نے دھمکی دی تھی کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پارٹی کے پاس اُس شخص کا نام سامنے لانے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ اس پر پاک فوج کے ترجمان کا بھی ردعمل سامنے آ گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پشاور میں حال ہی میں تعینات کئے جانے والے شخص کی جانب سے اپوزیشن ارکان سے رابطہ کرنے سے متعلق باتیں صرف افواہیں ہیں۔
انصار عباسی نے بتایا کہ میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ادارہ کسی سیاست میں ملوث ہے اور نہ ہی پاک فوج کا کوئی شخص ایسا اقدام کر سکتا ہے جس کی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔
انہوں نے اپنی گذشتہ پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی باتوں سے گریز کرنا چاہیے۔ ادارے کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، ادارے کا کوئی شخص وہ کام نہیں کر سکتا جس کے متعلق افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔
اپنی گزشتہ پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر سے جب نواز شریف سے ڈیل کا سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ایسی افواہیں پھیلانے والوں سے پوچھیں کہ اس ڈیل کی تفصیلات کیا ہیں اور وہ کس بنیاد یا شواہد کی بنیاد پر ڈیل کی باتیں کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ کچھ روز قبل مولانا فضل الرحمان نے کچھ صحافیوں کی موجودگی میں دعویٰ کیا تھا کہ ادارہ نیوٹرل ہو چکا ہے۔
مولانا نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ادارے نے اُس شخص کے انفرادی اقدام کا نوٹس لیا ہے جس کا حوالہ نون لیگ نے اپنی پریس ریلیز میں دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو یہ بات کررہا ہے، اُن سے پوچھیں کہ ڈیل کون کر رہا ہے، ڈیل کے ثبوت اور تفصیلات کیا ہے۔
اسی پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسائل نہیں ہیں، کئی مرتبہ بتاچکے ہیں پاک فوج کا ادارہ حکومت پاکستان کے ماتحت ہیں اور حکومت کی ہدایت کے مطابق ہی کام کرتی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے صحافیوں سے بھی اپیل کی تھی کہ ایسے مباحثوں سے اسٹیبلشمنٹ کو دور رکھا کریں اور اس پر بحث نہ کریں۔
اںصار عباسی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی ترجمان سے جب میں نے ان کے الزامات کی بابت پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کو اس بات کا قطعی علم نہیں کہ وہ کون سے اراکین اسمبلی تھے جنھیں ٹیلی فون کالز کی گئی تھیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ میڈیا میں یہ باتیں رپورٹ ہو رہی ہیں کہ مسلم لیگ ن کے انتہائی اہم رہنمائوں سردار ایاز صادق اور خواجہ سعد رفیق کو یہ ٹیلی فون کالز آئی تھیں۔