سانحہ پشاور کے خلاف ملک بھر میں تحریکِ نفاذِ فقۂ جعفریہ کے پُرامن مظاہرے ہوئے۔ ایک مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے شعیہ رہنما آغا حامد موسوی کا کہنا تھا کہ نمازیوں پر بزدلانہ دہشت گردی اسلام و پا کستان پر حملہ ہے۔
آغا حامد موسوی کا کہنا تھا کہ ہم حسینیتؑ کے علمبردار ہیں۔ مسجدوں امام بارگاہوں کو خون سے رنگین کرنے والوں کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔ کالعدم جماعتوں کو ملنے والی ڈھیل رنگ دکھا رہی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہوتا تو دشمن اے پی ایس کی تاریخ دہرانے میں کبھی کامیاب نہ ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی تازہ لہر میں ازلی دشمن بھارت ملوث ہے۔ دشمن کی سہولت کار کالعدم تنظیموں پر ہاتھ ڈالنا ہوگا۔ پاکستان کا ہر شہری دشمن کا ٹارگٹ ہے۔ ملک میں کوئی شیعہ سُنی لڑائی نہیں، لڑانے کیلئے کوشاں تکفیریوں پر ہاتھ ڈالا جائے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کہ ہفتہ ولائے محمدؐ و آلِ محمدؐ کی مناسبت سے سیدہ زینبؑ بنتِ علیؑ، حضرت امام حسینؑ اور حضرت عباس علمدارؑ کی ولادتِ پُرنور کے پروگراموں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
شعیہ رہنما کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو بہترین علاج اور متاثرہ خاندانوں کے نقصانات کا ازالہ کِیا جائے۔ عبادت گاہوں سمیت اہم تنصیبات اور پبلک مقامات کی سیکیورٹی کیلئے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔
دوسری جانب اسلام آباد پریس کلب سے شاہراہ دستور تک ٹی این ایف جے کی احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کی قیادت علامہ بشارت امامی، علامہ زاہد کاظمی، علامہ شبیہ الحسن کاظمی، علامہ شیراز کاظمی چوہدری مشتاق حسین نے کی۔
شاہ فیصل کالونی کراچی، ہزارہ ٹاؤن کوئٹہ، جی ٹی روڈ گجرات، قومی امام بارگاہ کوہاٹ سمیت دیگر مقامات پر بھی "ٹی این ایف جے" کے پُرامن احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔