چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف سائفر کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ 9 مئی واقعات کی عدالتی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
سابق وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے گالم گلوچ نہیں، بات چیت کرنی ہوگی۔ جب تک سیاستدان ایک دوسرے کی عزت نہ کریں۔ کوئی اور ان کی عزت نہیں کریگا۔خواہ مفاہمت ہو یا چارٹر آف اکانومی ہمیں بات کرنی چاہیے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم جوڈیشل ریفارمز اور الیکشن ریفارمز کریں میں اپوزیشن سے بھی گزارش کروں گا کہ ان دو ایشوز پر ہمارا ساتھ دیں۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اپنے خاندان کی تیسری نسل کا نمائندہ ہوں جو اس ایوان میں دوسری بار منتخب ہوا ہوں۔ اس عمارت کا جو بنیادی پتھر ہے وہ ذوالفقار علی بھٹو نے لگایا تھا۔ یہ قومی اسمبلی کسی ایک کی نہیں سب کی ہے۔ قومی اسمبلی کا ایوان ہم سب کا ہے۔قومی اسمبلی کو مضبوط بنانا عوام کو مضبوط بنانا ہے۔ جب ہم قومی اسمبلی کو کمزور کرتے ہیں تو وفاق، جمہوریت کو کمزور کرتے ہیں۔ ہمیں اس نظام کو کمزور نہیں مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔میری تمام ارکان سے درخواست ہے کہ ایسےفیصلے کریں جس سے قومی اسمبلی مضبوط ہو۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم اس جمہوری ادارے کو طاقتور بنائیں گے۔ ایسے فیصلے کرں گے جس سے نوجوانوں کا مستقبل بہتر ہو۔ آئندہ آنے والے ہمیں دعائیں دیں کہ انہوں نے قومی اسمبلی کے لیے اچھے فیصلے کیے اور ایسا نہ ہو کہ آئندہ آنے والے ہمیں گالیاں دیں کہ قومی اسمبلی کے ساتھ کیا کیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم جب اپوزیشن میں بڑھ کر ایسی باتیں کرتے تھے تو ہم پر طنز ہوتا تھا۔ مگر ہم ایسا نہیں کریں گے۔ آج یہ فارم 47 کی بات کر رہے ہیں ہم تب یہ کہہ رہے تھے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس پر فل سٹاپ لگے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
ان کا کہنا تھا کہ بات کلیئر ہو شہبازشریف الیکشن جیتے یا کوئی اور جیتے۔ شہبازشریف بھی نہیں چاہیں گے کہ ان کےمینڈیٹ پرشک ہو۔ چاہتا ہوں جب تیسری بار اس ایوان میں پہنچیں تو یہی باتیں نہ دہرائی جائیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں سانحہ نو مئی پر تحقیقاتی کمیشن بنانے اور سائفر کی گمشدگی پر بانی پی ٹی آئی کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔
قومی اسمبلی میں گفتگو کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی کے یقین دہانی کروائیں کہ انکوائری کا فیصلہ سب مانیں گے۔ 9مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ حکومت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے درخواست کرے کہ وہ اپنی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن قائم کریں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے۔ سائفر کا موازنہ ذوالفقار علی بھٹو شہید سے کیا گیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ میرے سینے میں قومی راز دفن ہیں۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ میں کہہ رہاہوں کہ میں آپ کا دفاع کروں گا اور آپ گالیاں دے رہے ہیں۔ اگر اپوزیشن کی جائز شکایت ہو تو ان کا ساتھ دیں گے لیکن غیر جمہوری کام کی مخالفت کریں گے۔ ہمیں ایسے فیصلے کرنے ہیں جن سے قومی اسمبلی مضبوط ہوجائے۔ پاکستانی عوام کے فیصلے کے باعث ہم سب کو مجبوراً مل کر فیصلے کرنے ہیں۔
سابق وزیر خارجہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں عدالتی اور الیکشن سے متعلق اصلاحات کرنی ہوں گی۔ عدالتی، الیکشن ریفارمز پر اپوزیشن بھی ہمارا ساتھ دے۔ اگر ہم مل کر یہ اصلاحات کرلیں گے تو کوئی جمہوریت کو کمزور نہیں کرسکتا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایسا الیکشن ہو جہاں وزیراعظم کے مینڈیٹ پر کوئی شکوک نہ ہو۔ ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن میں شہباز شریف جیتیں یا قیدی نمبر 804، لیکن کوئی انگلی نہ اٹھاسکے۔
بلاول بھٹو نے سائفر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں ملک کا وزیرخارجہ رہا ہوں۔ جانتا ہوں سائفر کیا ہوتا ہے۔ اس سائفر کی ہر کاپی کاؤنٹ ہوتی ہے صرف ایک کاپی ہم گن نہیں سکے اور وہ وزیر اعظم کے آفس میں تھی۔ خان صاحب نے خود مانا کہ انہوں نے ایک خفیہ دستاویز کھو دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جلسے میں ایسے سائفر لہرانے کی بات نہیں تھی۔ یہ آڈیو لیک کی بھی بات نہیں ہے۔ میرے نزدیک مسئلہ یہاں شروع ہوتا کہ جب خان صاحب کو گرفتار کیا جاتا ہے تو اگلے دن گرفتاری کے بعد وہ سائفر ایک غیر ملکی جریدے میں چھپ جاتا ہے تو اگر آپ عوام کو بے وقوف سجھتے ہیں تو آپ غلط ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ جان بوجھ کر کسی نے اس سائفر کو سیاست کے لیے انٹرنیشنل جریدے میں چھپوایا تاکہ کیسز کو متنازع بنایا جائے۔ جب آپ خفیہ دستاویز کو پبلک کرتے ہیں تو قومی سلامتی داؤ پر لگتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام نے کسی ایک جماعت کو اکثریت نہیں دی۔ نہ ہی کسی کو یہاں آ کر گالی دینے کیلئے ووٹ دیا بلکہ عوام چاہتے ہیں کہ حکومت ان کو معاشی مسائل سے بچائے۔ آج چیزوں کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ عوام کی آمدن نہیں بڑھ رہی۔ ہم عوام کو مشکل سے نکالیں گے۔ اپوزیشن اس بات پر ہمارا ساتھ دے۔ عوام لڑائیوں سے تھک چکے ہیں۔
بلاول بھٹو نے اپنے خطاب کے دوران درخواست کی کہ احتجاج کے نام پر ایک دوسرے کو گالیاں نہ دی جائیں اور قومی اسمبلی میں تمام تقریریں سرکاری ٹی وی پر براہ راست دکھائی جائیں۔
بلاول بھٹو نے چیئرمین پشتونخوا ملی عوامی پارٹی محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی وجہ سے صدارتی الیکشن کو بلاوجہ متنازع کیا جارہا ہے۔ انہوں نے محمود اچکزئی کے گھر پر مبینہ چھاپے کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل بھی کی۔