پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلز پر دستخط نہ کرنے کا بیان اتنا آسان معاملہ نہیں ہے. صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے بیان کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے۔ صدرِ مملکت کو جواب دینا پڑے گا۔
سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے جوبیان دیا ہے۔اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ صدر کو جواب دینا ہوگا۔شفاف تحقیقات کے ذریعے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔ اگر انکوائری ہوئی تو پتہ چل جائے گا کہ اسٹاف سے غلطی ہوئی یا صدرِ مملکت نے غلط بیانی کی۔
انہوں نے کہا کہ صدر جس بل کو چیک کرتے ہیں اس پر دستخط بھی کرتے ہیں۔ اس میں زبانی کلامی والی کوئی بات نہیں ہوتی۔ پاکستان کے سب سے بڑے آئینی عہدے پر بیٹھے شخص کو زبانی کلامی بات نہیں کرنی چاہیے۔
سابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ صدر مملکت صاحب نے اتنے دن انتظار کیوں کیا؟ یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔بلوں پر دستخط نہ کرنے والا معاملہ اتنا آسان نہیں۔ اس پر صدر عارف علوی کو جواب دینا پڑے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت عارف علوی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں آرمی اور آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 پر دستخط کرنے کی تردید کی تھی۔
صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ انہوں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے بلکہ ان کے عملے نے ان کی مرضی اور حکم کو مجروح کیا ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا۔عملے سے کہا تھا بغیر دستخط بلوں کو مقررہ وقت پر واپس کر دیں۔ میں نے اپنے عملے سے کئی بار پوچھا کہ بل واپس کر دیے ہیں لیکن عملے نے یقین دہانی کروائی کہ بل واپس کر دیے۔
صدر مملکت نے کہا کہ اللہ سب جانتا ہے اور یقین ہے کہ وہ مجھے معاف کر دے گا۔ ان لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو اس سے متاثر ہوں گے۔
آج صدر عار فعلوی کی جانب سے اپنے سیکرٹری وقار احمد کو حکم عدولی کرنے پر عہدے سے ہٹانے کی سفارش بھی کر دی گئی۔
اس سلسلے میں ایوان صدر کی جانب سے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو خط لکھ کر کہا گیا کہ صدرمملکت کے سیکرٹری وقار احمد کی خدمات کی مزید ضرورت نہیں۔ لہذا اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کی جاتی ہیں۔ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کی 22 گریڈ کی افسر ، حمیرا احمد ، کو بطورصدر مملکت کی سیکرٹری تعینات کیا جائے۔
ایوان صدر کے مطابق کل کے واضح بیان کے پیشِ نظر ایوانِ صدر نے سیکرٹری کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کردیں۔
دوسری جانب صدرِ مملکت کے سیکریٹری وقار احمد نے بھی اپنے خط میں صدر کے الزامات کو جھٹلایا ہے۔