ذرائع کے مطابق صدر مملکت عارف علوی مختصر رخصت پر چلے گئے اور وہ شہبازشریف سے وزیراعظم کا حلف نہیں لیں گے۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی شہباز شریف سے حلف لیں گے۔
ایوان صدر کے مطابق صدر مملکت عارف علوی علیل ہو گئے۔ ڈاکٹر نے صدر مملکت کے معائنے کے بعد انہیں چند روز آرام کا مشورہ دیا ہے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف پاکستان کے 23ویں وزیراعظم منتخب ہو گئے ہیں۔ نیا وزیراعظم منتخب ہونے کے لیے 342 نشستوں پر مشتمل نیشنل اسمبلی میں کم از کم 172 ووٹوں کی ضرورت تھی۔ شہباز شریف کو 174 ارکان نے ووٹ دیا۔
پی ٹی آئی نے ان کے مقابلے میں اپنے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار کھڑا کیا تھا۔ تاہم قیادت کی ہدایات پر تحریک انصاف کے تمام اراکین ایوان سے اٹھ کر چلے گئے اور کسی نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں کیا۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ قائد ایوان کے انتخاب میں حصہ لینا ایک ناجائز حکومت کو قانونی حیثیت دینے کے مترادف ہے، اس لئے ہم اس گناہ میں شریک نہیں ہونا چاہتے۔ میں وزیراعظم کے انتخاب کے عمل کے بائیکاٹ کا اعلان کرتا ہوں۔ پارٹی کے فیصلے کے تحت ہم سب اسمبلی سے مستعفی ہونے کا بھی اعلان کررہے ہیں، اس موقع پر پی ٹی آئی ارکان نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے باہر چلےگئے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سازش کے ذریعے پاکستان پر ایک منصوبہ مسلط کیا جارہا ہے، لوگ کہتے ہیں کہ عمران نے کیا دیا ؟میں کہتا ہوں عمران نے قوم کو خودداری کا سبق اور سر اٹھانے کا درس دیا، صحت کارڈ کے ذریعے غربت اور بیماری سے بچانےکا اہتمام کیا۔