یہودیوں اور مسلمانوں میں دوستی کے موضوع پر مبنی متنازع مگر مشہور ڈرامہ سیریل "ام ہارون" نشر ہونا شروع

یہودیوں اور مسلمانوں میں دوستی کے موضوع پر مبنی متنازع مگر مشہور ڈرامہ سیریل
ترک ڈرامہ ارتغرل غٓازی مسلم دنیا خاص کر ترکی اور پاکستان میں مقبولیت زبان زد عام ہے تاہم اب ایک اور ڈرامہ بھی بحث کا شد و مد سے حصہ بن رہا ہے جس کا نام ہے ہے ام ہارون اور اس کا موضوع مسلمانوں اور یہودیوں میں  تاریخی طور پر بہتررہنے والے  تعلقات ہیں۔ جب اس ڈرامے کے متنازع ہونے کی وجہ بھی اسکا موضوع اور بیانیہ ہے۔

ڈراما سیریل ’’ ام ہارون‘‘ دبئی میں واقع سعودی ٹی وی نیٹ ورک ایم بی سی  پر یکم رمضان سے نشر کیاجارہا ہے اس ڈرامے  کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ جیسے اس کے ذریعیے  سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے تاریخی دلائل دیئے جا رہے ہیں۔  الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اس ڈرامے میں صیہونی ریاست کے ساتھ ہمدردی اور فلسطینیوں پر نکتہ چینی کی گئی ہے جبکہ یہودیوں کا مثبت تشخص اجاگر کیا گیا ہے۔

ترک نیوز ایجنسی اناطولیہ نے فلسطینیوں کے حوالے سے کہا ہے  مذکورہ ڈرامہ سیریل ’’ ام ہارون‘ں کئی تاریخی حقائق کو دانستہ طور پر مسخ کر رہا ہے۔  اور اس کی آڑ میں عرب عوام بالخصوص خلیجی عوام کے ذہنوں اور تاریخی افکار پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

حماس گروپ کے ترجمان حزیم قاسم نے ترکی نیوز ایجنسی اناطولیہ سے بات کرتے ہوئے اس  ڈرامے کے متن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی وی ڈراموں کو عوام اور ان کے خیالات کی ترجمانی کرنی چاہیے نہ کہ کسی خاص سیاسی نظریے کی تشہیر کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا اس سال تیار کردہ کچھ عرب ڈرامے فلسطینی مقاصد پر سوال اٹھاتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ سب کو یاد رکھنا ہوگا کہ اسرائیل خطرہ ہے اور ہمیشہ عربوں کا پہلا دشمن ہوگا۔

الجزیرہ ٹی وی نے ام ہارون ڈرامے کے حوالے سے  ایک  تنقیدی رپورٹ نشر کی جس میں انہوں نے سعودی چینل ایم بی سی (مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ) پر تنقید کی ہے  ۔ادارے نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ حال ہی میں رمضان میں ایم بی سی پر نشر ہونے والے دو ڈرامے  ’’ ام ہارون‘‘ اور ’’مخرج7‘‘ جسے ’’ایگزٹ7‘‘ بھی کہا جاتا ہے اسرائیل کے ساتھ عرب تعلقات کو معمول پر لانے کو فروغ دے رہے ہیں۔  الجزیرہ کی اس رپورٹ میں ترک ڈرامے ارتغرل غازی اور وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ذاتی دلچسپی لے کر اسے پاکستان میں نشر کرنے کا ذکر بھی کیا گیا ہے اور اسے ایک قابل ستائش قدم قرار دیا ہے۔ 

فلسطینی تحریک جہاد اسلامی  کے ترجمان موساب ال باروم نے بھی اس متنازع ڈرامے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ کہا ایسا لگتا ہے سعودی عرب سیاسی مفاد کے لئے اپنے تمام اخلاقی اصولوں سے رو گردانی کر رہا ہے۔

غزہ پٹی کی حکومتی پریس آفس کی سربراہ سلمیٰ معروف نے ڈرامے ’’ ام ہارون‘‘ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی نشریات صیہونی ریاست کے خلاف  فلسطینی جدوجہد آزادی  کے بارے میں عربوں کے رویوں میں تبدیلی کی عکاسی کرتی ہیں۔