امریکی انتخابات: ووٹوں کی گنتی آخری مراحل میں، بائیڈن کو مشی گن، وسکونسن اور نواڈا میں برتری حاصل

امریکی انتخابات: ووٹوں کی گنتی آخری مراحل میں، بائیڈن کو مشی گن، وسکونسن اور نواڈا میں برتری حاصل
امریکی انتخابات کی ووٹوں کی گنتی کا مرحلہ آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔ انتہائی کانٹے دار مقابلے میں فی الوقت ڈیموکریٹ کے امیدوار جوئے بائیڈن کو برتری حاصل ہے۔ ‘دی گارڈئین‘ کے مطابق حتمی فیصلہ مشی گن، وسکنسن ،نواڈا، نارتھ کیرولائینااور جارجیا کے حتمی نتائج پر منحصر ہے۔

ابھی تک جوئے بائیڈن 238 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ آگے ہیں جبکہ ٹرمپ پنسلوینیا اور اور الاسکا میں آگے ہیں تاہم بائیڈن کو مشی گن، وسکنسن اور نواڈا میں برتری حاصل ہے اور اگر یہ تینوں ریاستوں میں جیتنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو انہیں حکومت بنانے کی 270 سیٹوں کی واضح برتری مل جائیگی۔ ان تینوں ریاستوں میں جیتنے کے بعد اگر ٹرمپ پنسلوینیا اور نارتھ کیرولائنا اور الاسکا سے بھی جیت جاتے ہیں تو بھی وہ حکومت بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ تاہم جن جگہوں پر بائیڈن کو برتری حاصل ہے ان میں ووٹوں کا تناسب انتہائی کم ہے۔ مندرجہ بالا تصویر میں نمایاں نیلا رنگ ڈیموکریٹس جبکہ نمایاں سرخ رنگ ریپبلکن کی جیت ظاہر کر رہا ہے۔ جبکہ کم نیلا رنگ ان ریاستوں کی نشادہی کر رہا ہے جہاں ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور ڈیموکریٹس کو برتری حاصل ہے جبکہ کم سرخ رنگ ریپبلکن کی برتری کی نشاندہی کر رہا ہے۔



الیکشن نتائج میں تاخیر کی وجہ  پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی ہے جن کی تعداد لاکھوں میں ہے۔

یاد رہے کہ امریکی سینیٹر برنی سینڈر نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا کہ الیکشن کی رات 10 بجے ایسا لگے گا کہ ٹرمپ وسکونسن، پنسلوانیا اور مشی گن میں جیت رہے ہیں جس کے بعد وہ اچانک ٹی وی پر نمودار ہوکر اپنے ووٹرز کا شکریہ ادا کریں گے۔ لیکن جب دوسرے دن ڈاک کے ذریعے آئے ووٹ گنے جائیں گے تو پتا چلے گا کہ بائیڈن جیت گئے جس پر ٹرمپ شور مچائیں گے کہ دیکھا میں نے کہا تھا نا کہ دھاندلی ہوئی ہے