سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے کمیٹی میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے انکشاف کیا کہ 2008 سے 2018 تک پی ٹی وی میں بائیس سو لوگ بھرتی کئے گئے جن میں 80 فیصد لوگ میٹرک پاس ہیں۔
سینٹ کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی وی میں تنخواہوں کی ادائیگی کا کوئی طریقہ کار نہیں اور پی ٹی وی میں 75 ملازموں کو گزشتہ پانچ سال سے ڈیلی ویجز پر رکھا گیا ہے۔ عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ راشد لطیف کو چار لاکھ سے ساڑھے نو لاکھ روپے دے رہے ہیں اور ایک شخص چار لاکھ سے نو لاکھ تک پہنچ سکتا ہے تو ایک چھوٹے ملازم کی تنخواہ پچاس ہزار سے اوپر کیوں نہیں بڑھ سکتی۔
عرفان صدیقی نے فواد چودھری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا جی چاہتا ہے تو دو دو لاکھ روپے ایک شخص کی تنخواہ بڑھا دیتے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے سینیٹر عرفان صدیقی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں تو اپنی تنخواہ ہمیں دیں تاکہ ہم پی ٹی وی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کردیں۔ عرفان صدیقی نے فواد چودھری کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے پی ٹی وی سے اتنا منافع کمایا ہے تو آپ دیں دیں جس پر فواد چودھری نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں پی ٹی وی چلا رہا ہو خیراتی ادارہ نہیں۔
فواد چودھری نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑا ظلم پی ٹی وی اسٹیل مل اور پی آئی اے سمیت دیگر اداروں کے ساتھ ہوا لیکن پی ٹی وی نے پہلی دفعہ 1.3 بلین روپے منافع حاصل کیا۔
مصطفی نواز کھوکھر نے وزیر اطلاعات کے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ماضی میں بھرتیاں زیادہ کی گئیں تو موجودہ حکومت نے آکر کیوں بھرتیاں کیں؟ اس پر رد عمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جو حالیہ بھرتیاں کی گئیں ہیں وہ کوٹہ سسٹم کے تحت کی گئی ہیں۔