تنخواہ دار طبقہ اخراجات کی فہرست بنا کر، پیسے بچانے کے طریقوں پر عمل کرکے جبکہ بجلی اور گیس کا کم استعمال کرکے بھی بچت کی شروعات کر سکتا ہے، تاہم یہ کام کرنے کیلئے بہت صبر درکار ہے، کیا آپ یہ سب کرنے کو تیار ہیں۔
تنخواہ دار طبقہ ہمیشہ آپ کو مسائل میں گھرا اور اپنی پریشانیوں کا رونا روتا ہی نظر آئے گا۔ ان افراد کی پریشانی ایک طرح سے درست بھی ہے کیونکہ مہنگائی کے اس دور میں ہر کسی کی گزر اوقات مشکل سے مشکل تر ہوتی چلی جا رہی ہے۔
لیکن دوسری طرف دیکھا جائے تو ہم پاکستانی سہل پسند بھی بہت ہیں۔ سستی اور کاہلی کو نہ چھوڑنا اور قسمت کو کوستے رہنا کہاں کی عقل مندی ہے۔ نہ تو ہم اپنی آمدن بڑھانے کے ذرائع ڈھونڈتے ہیں اور نہ ہی مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ تلاش کرتے ہیں۔ آئیے ہم آپ کو کچھ طریقے بتاتے ہیں شاید اس پر عمل کرکے آپ اپنے کچھ پیسے بچا سکیں۔
جو لوگ بچت کرنا چاہتے ہیں، ان کیلئے یہ پہلا قدم ہے جسے اٹھائے بغیر کچھ بھی کرنا ناممکن ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ آپ آئندہ سے جو بھی اخراجات کریں انھیں ترتیب دینے کا ایک طریقہ طے کریں، ان کو باقاعدگی سے لکھیں، اب تو ایسی ایپس بھی آ چکی ہیں جن کی مدد سے آپ روزانہ کے خرچ کا ریکارڈ رکھ سکتے ہیں۔
اس فہرست میں سب سے پہلے لازمی چیزوں کا اندراج کریں جیسے کھانے پینے کے اخراجات، بجلی اور گیس کا بل، بچوں کی فیسیں اور گھر کا کرایہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جو بھی چیزیں ہیں وہ ترجیحی ہیں۔ ان میں موٹر سائیکل کا گاڑی کو ٹھیک کرانا، بچوں کیساتھ سیر وسیاحت، ہوٹلنگ وغیرہ شامل ہیں، ان کیلئے پیسوں کی ضرورت رہتی ہے۔
کچھ لوگوں کو اپنے پیسوں کا اندازہ نہیں ہوتا کہ انہوں نے کہاں کہاں خرچ کیا ہے، اس لئے لکھ لینے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ بچت کیلئے ضروری ہے کہ اسی پریکٹس کو تقریباً دو ماہ تک جاری رکھیں اس سے آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ ایسی کون سے اخراجات ہیں جو آپ فضول میں کرتے ہیں، ان کو ختم کرکے آپ اپنے پیسے بچا سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ کبھی چیزیں ادھار نہ خریدیں، جتنا ممکن ہو نقد پر اشیائے خورونوش حاصل کریں۔ پاکستانی معاشرے میں یہ چیز عام ہے کہ اگر دکاندار سے ادھار پر چیزیں خریدی جائیں تو وہ ان کی زائد قیمت وصول کرتا ہے۔ ہمیشہ ضرورت کی چیزیں خریدیں۔ ان پر عمل کرکے آپ اپنا خرچہ بہت حد تک کنٹرول کر سکتے ہیں۔