پاکستان نے تاریخ کی مہنگی ترین ایل این جی خرید کر ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام "آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ" میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صرف تین ماہ میں قومی خزانے کو 50 کروڑ ڈالر یعنی 83 ارب روپے کا نقصان ہوا۔پروگرام میں بتایا گیا کہ حکومت نے مارکیٹ ویلیو سے 30 فیصد منہگی ایل این جی خریدی لیکن قومی احتساب بیورو (نیب) نے جمعے کو 5 سال پہلے قطر سے 13.3 فیصد کے معاہدے پر دو سابق سیکریٹری پیٹرولیم، پی ایس او، ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل کے سابق ایم ڈیز کو طلبی کے نوٹسز جاری کر دیے۔
دوسری جانب حکومت کی مہنگے داموں ایل این جی کی خریداری کا نتیجہ یہ نکلا کہ فی کلو قیمت میں ہوشربا اضافہ کر دیا گیا۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں ایل این جی کی قیمت میں 9 روپے 45 پیسے فی کلو کا اضافہ کر دیا گیا ہے جس کے باعث ایل این جی کی قیمت 107 روپے 50 پیسے سے بڑھ کر 116 روپے 95پیسے فی کلو کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ایل این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایل این جی کی قیمت میں اضافہ حکومت کی جانب سے ایل این جی مہنگے داموں خریدنے کے باعث ہوا ہے۔
اس سے قبل 31 اگست کو ایل پی جی کی قیمت میں بھی اضافہ کیا گیا تھا۔ حکومت نے ستمبر کیلئے ایل پی جی کی قیمت میں 5 روپے فی کلو اضافہ کیا۔ ستمبر کیلئے ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے مطابق ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 58 روپے مہنگا کر دیا گیا ہے، 11.18 کلوگرام ایل پی جی گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 2060روپے 15 پیسے مقرر کردی گئی ہے، اسی طرح کمرشل سلنڈر 223 روپے مہنگا کردیا گیا ہے، ایل پی جی کا کمرشل 7926 روپے میں دستیاب ہوگا۔
اگست میں ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 2002 روپے 7 پیسے تھا، ایل پی جی کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم ستمبر سے کیا جا چکا۔ واضح رہے کہ حکومت عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ایل این جی کارگوز کی خریداری کا مہنگا ترین سودا کرنے پر مجبور ہوگئی۔ بتایا گیا ہے کہ حکومت کو پاکستان کو عالمی مارکیٹ میں اس وقت ایل این جی کی کم سے کم قیمت بھی 17 سے 22 ڈالرز فی ایم ایم بی ٹی یو کے درمیان مل رہی ہے۔
پاکستان نے آج تک کبھی بھی اتنی مہنگی ایل این جی کی خریداری نہیں کی۔ مہنگی ایل این جی کی خریداری کے باعث رواں ماہ اور سردیوں کے موسم میں مقامی مارکیٹ میں گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جبکہ مہنگی ایل این جی کی وجہ سے بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔