بھارتی میڈیا کے مطابق حکومت نے صدارتی فرمان جاری کرتے ہوئے بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کردیا ہے، جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گی، جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔
بھارتی حکومت نے مقبوضہ وادی کو 2 حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے، وادی جموں و کشمیر کو لداخ سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لداخ کو وفاق کا زیرِ انتظام علاقہ قرار دیا جائے گا اور اس کی بھی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل راجیا سبھا میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ صدر نے بل پر دستخط کر دیئے ہیں۔
Constitution(application to Jammu and Kashmir) Order 2019 pic.twitter.com/ueZWl8VU59
— ANI (@ANI) August 5, 2019
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے، آرٹیکل 370 ریاست جموں و کشمیر کو اپنا آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے۔ بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست جموں کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے تھے۔
HM Amit Shah: Jammu and Kashmir to be a union territory with legislature and Ladakh to be union territory without legislature pic.twitter.com/nsEL5Lr15h
— ANI (@ANI) August 5, 2019
آرٹیکل 370 ختم ہونے سے آرٹیکل 35 اے بھی ختم ہو گیا ہے جس کے تحت غیر کشمیریوں کے لیے مقبوضہ وادی میں زمین خریدنا ممنوع تھا۔
بھارتی آئین کی یہ شق ختم ہونے سے فلسطینیوں کی طرح کشمیری بھی بے وطن ہوجائیں گے، کیونکہ کروڑوں کی تعداد میں غیرمسلم آبادکار کشمیر میں آباد ہوجائیں گے، جو ان کی زمینوں، وسائل اور روزگار پر قابض ہوجائیں گے۔
مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھارت کی جانب سے وادی کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے کے برصغیر پر تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔
It will have catastrophic consequences for the subcontinent. GOIs intentions are clear. They want the territory of J&K by terrorising it’s people. India has failed Kashmir in keeping its promises.
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) August 5, 2019
محبوبہ مفتی نے کہا کہ مودی سرکار کا فیصلہ مقبوضہ کشمیر کی لیڈر شپ کا 1947 کے بھارت سے الحاق نہ کرنے کے فیصلے سے متصادم ہے، بھارتی حکومت کا یک طرفہ فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد نے مودی سرکار کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آج بی جے پی نے آئین کا قتل کر دیا ہے۔ ہم بھارتی آئین کے ساتھ کھڑے ہیں اور اپنی جانوں سے بھارتی آئین کا تحفظ کریں گے۔
GN Azad,Cong: I strongly condemn the act of 2-3 MPs(PDP's Mir Fayaz and Nazir Ahmed Laway who attempted to tear constitution). We stand by the constitution of India. Hum Hindustan ke samvidhaan ki raksha ke liye jaan ki baazi laga denge, but today BJP has murdered constitution pic.twitter.com/wtswg0s7dK
— ANI (@ANI) August 5, 2019
کشمیر کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے اراکین اسمبلی نذیر احمد لاوے اور میر فیاض نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل پیش کرنے کے بعد پارلیمنٹ کے احاطے میں احتجاج کیا، دونوں کو آئین کی کاپی پھاڑنے کی کوشش پر ایوان سے باہر نکال دیا گیا جبکہ میر فیاض نے احتجاجاً اپنا قمیض پھاڑ لیا۔
PDP's RS MPs Nazir Ahmad Laway&MM Fayaz protest in Parliament premises after resolution revoking Article 370 from J&K moved by HM in Rajya Sabha; The 2 PDP MPs were asked to go out of the House after they attempted to tear the constitution. MM Fayaz also tore his kurta in protest pic.twitter.com/BtalUZMNCo
— ANI (@ANI) August 5, 2019
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش کی تھی جسے بھارت نے مسترد کر دیا تھا۔ امریکی صدر کی پیشکش کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے لیے کوششیں تیز کر دی تھیں۔
بھارت نے آئین سے آرٹیکل 370 کے خاتمے سے قبل مقبوضہ کشمیر میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو بھی نافذ کر دیا ہے اور مقبوضہ کشمیر کے دو سابق وزرائے اعلیٰ سمیت حریت رہنماؤں کو گھروں میں نظر بند کر کے اضافی نفری تعینات کر دی ہے۔
دوسری جانب ایک بھارتی صحافی نے ٹوئٹ کیا کہ یہ مسئلہ نہیں کہ جموں وکشمیر سے متعلق کیا فیصلہ ہوگا لیکن منتخب نمائندوں کو ان کے گھر پر نظر بند کرنے کی حمایت نہیں کی جاسکتی۔