عمران خان خاور مانیکا کی غیر موجودگی میں بشریٰ بی بی کے گھر آتے تھے، ملازم کا عدالت میں بیان

گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی بشریٰ بی بی کے گھر آتے تھے اور وہ بشریٰ بی بی کے ساتھ کمرے میں چلے جاتے تھے۔ میں بشریٰ بی بی کے کمرے میں جاتا تھا تو سابق چیئرمین پی ٹی آئی مجھے گالیاں دیتے تھے۔ مجھے دونوں کہتے تھے کمرے سے باہر چلے جاؤ۔

عمران خان خاور مانیکا کی غیر موجودگی میں بشریٰ بی بی کے گھر آتے تھے، ملازم کا عدالت میں بیان

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) عمران خان  اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کے چاروں گواہان کے بیانات قلمبند ہوگئے۔ 

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سول جج قدرت اللہ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی مدعیت میں درج غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار خاور فرید مانیکا کی جانب سے وکیل راجا رضوان عباسی اور گواہ محمد لطیف عدالت میں پیش ہوئے۔ محمد لطیف نے اپنا بیان درخواست گزار وکیل رضوان عباسی کی موجودگی میں قلمبند کرایا۔

محمد لطیف نے عدالت میں بیان دیا کہ خاور فرید مانیکا کے ساتھ گزشتہ 35 سال سے گھریلو ملازم ہوں۔  پرانا ملازم ہوں اس لیے ان کا مجھ سے کسی قسم کا پردہ نہیں ہے۔ اُن کے بچے بھی میرے ہاتھوں میں پلے ہیں اور میں ان کے گھر کے فرد کی طرح ہوں۔ مانیکا صاحب کے پیر غنی، پاکپتن شریف لاہور اور اسلام آباد بنی گالہ میں گھر ہیں۔ اسلام آباد والا گھر مکان نمبر 3، گلی نمبر 2، بنی گالہ میں واقع ہے۔ یہ مکان 2002/2003 میں مکمل ہوا تھا۔ میاں صاحب کی فیملی لاہور بھی رہتی تھی اور بنی گالہ اسلام آباد میں بھی رہتی تھی۔ خاور مانیکا کسٹم میں ملازم تھے اور مختلف جگہوں پر ان کی پوسٹنگ، تبادلے ہوتے رہتے تھے، اُن کی فیملی لاہور یا اسلام آباد میں رہتی تھی۔

محمد لطیف نے کہا کہ عمران خان نے خاور مانیکا کے بنی گالا والے گھر میں 2015 میں آنا جانا شروع کیا۔ 2015 میں کبھی کبھار، 2016، 2017 میں خاور مانیکا کے گھر آنا جانا زیادہ ہو گیا۔ عمران خان صاحب ہمیشہ خاور مانیکا کی غیرموجودگی میں ان کے گھر آتے تھے۔ خاور مانیکا نے جب بشریٰ بی بی سے بات کرنی ہوتی تو ان کے فون پر کال کرتے۔ جب بشریٰ بی بی کا فون بند ہوتا تو میرے نمبر پر کال کرتے اور میں ان کی بات کرواتا۔

کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی بشریٰ بی بی کے گھر آتے تھے اور وہ بشریٰ بی بی کے ساتھ کمرے میں چلے جاتے تھے۔ میں بشریٰ بی بی کے کمرے میں جاتا تھا تو سابق چیئرمین پی ٹی آئی مجھے گالیاں دیتے تھے۔ مجھے دونوں کہتے تھے کمرے سے باہر چلے جاؤ۔

سول جج قدرت اللّٰہ نے گواہ سے استفسار کیا کہ کیا آپ اتنا رو رو کر کمزور ہوگئے ہیں؟ کیا سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی آپ کو کمرے میں ساتھ بٹھاتے تھے؟

گواہ محمد لطیف نے کہا کہ مجھے سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کمرے میں ساتھ نہیں بٹھاتے تھے۔ مجھے خاور مانیکا کہتے تھے جا کر انہیں دیکھو۔ میں نے کئی دفعہ عمران خان صاحب کو خاور مانیکا کے فون آنے پر اور ان کے کہنے پر گھر سے بھی نکالا۔

محمد لطیف نے کہا کہ جب خاور مانیکا کی بات کروانے بشریٰ بی بی کے پاس اندر جاتا تو کئی مرتبہ مجھے ڈانٹ بھی پڑتی تھی۔ دونوں کو قابل اعتراض حالت میں بھی دیکھا۔ اگر خاور مانیکا نہ ہوتے تو شاید مجھے بشریٰ بی بی نوکری سے بھی نکال دیتیں۔ اِن واقعات کے بعد میاں صاحب کی اور بشریٰ بی بی کی آپس میں لڑائیاں شروع ہوگئیں۔  2017 کے آخر میں خاور مانیکا نے بشری بی بی کو طلاق دے دی۔

بعدازاں عدالت نے کیس کے قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل طلب کر لیے اور سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ 25 نومبر کو خاور مانیکا نے غیر شرعی نکاح کرنے پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا دلوانے کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کےسول جج قدرت اللہ کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

جس کے بعد اب تک محمد لطیف خاور مانیکا کا گھریلو ملازم ہے اور غیر شرعی نکاح کیس میں عون چوہدری اور مفتی سعید کا بیان قلمبند ہو چکا ہے۔

درخواست میں بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ  میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے ۔ 1989میں میری بشریٰ بی بی سے شادی ہوئی ، جس کی بہن کے ذریعے چیئرمین پی ٹی آئی سے اسلا م آباد دھرنے کے دوران ہمارا رابطہ ہوا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ دبئی میں رہائش پذیر بشریٰ بی بی کی بہن کایہودی لابی کے ساتھ گہرا تعلق ہے ۔ گزرتے وقت کے ساتھ چیئرمین پی ٹی آئی نے میری شادی شدہ زندگی میں مداخلت شروع کردی ۔ میں نے چیئرمین پی ٹی آئی کو باعزت طریقے سے اپنی فیملی سے دُور کرنے کی کوشش کی مگر ان کی مسلسل مداخلت جاری رہی۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پیری مریدی کاسہارا لے کر میری ذاتی زندگی اور گھر میں داخل ہوئے ۔ چیئرمین پی ٹی آئی میری غیر موجودگی میں میرے گھر آتے تھے ۔ چیئرمین پی ٹی آئی گھنٹوں میرے گھر میں گزارتے تھے جوکہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں۔ ایک روز اچانک گھر آیا تو ذلفی بخاری میرے بیڈروم میں موجود تھے۔ بشریٰ بی بی نے بنی گالہ ہاؤس آنا جاناشروع کردیا تھا۔

خاور مانیکا کی جانب سے 4 گواہوں کی فہرست بھی درخواست کے ساتھ منسلک کی گئی ہے جس میں خاور فرید مانیکا خود ، مفتی سعید ، عون چوہدری اور محمد لطیف  شامل ہیں۔ علاوہ ازیں یکم اگست 2018  کے چیئرمین پی ٹی آئی کے نکاح کی کاپی بھی درخواست کے ساتھ منسلک کی گئی ہے۔

اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں دائر درخواست میں خاور فرید مانیکا نے چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو طلب کرنے  اور سزا دینے کی استدعا کی ہے۔ سول جج قدرت اللہ کی عدالت نے خاور مانیکا کا بیان قلمبند  کرکے کیس کی سماعت ملتوی کردی تھی۔