Get Alerts

ARY نیوز کی غلط خبریں چلانے اور جرمانے بھرنے کی داستان خاصی طویل ہے

اے آر وائے نیوز نے ازخود نوٹس کیس کی عدالتی کارروائی نشر کرتے ہوئے عاصمہ شیرازی کی تصویر اور نام چلا کر ناظرین کو غلط تاثر دینے کی کوشش کی کہ ججز نے صحافی عاصمہ شیرازی کی صحافت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کے خلاف ریمارکس دیے جبکہ درحقیقت مذکورہ سماعت میں اپیل کنندہ کا کوئی ذکر نہیں ہوا تھا۔

ARY نیوز کی غلط خبریں چلانے اور جرمانے بھرنے کی داستان خاصی طویل ہے

پاکستانی ٹیلی وژن چینل اے آر وائے نیوز کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی عاصمہ شیرازی کے خلاف جنوری 2022 میں عدالتی کارروائی سے متعلق غلط خبر چلانے اور دو روز تک بار بار ان کی تصویر دکھانے پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ عدالت نے نیوز چینل کو غلط خبر پر معافی نامہ بھی نشر کرنے کا حکم دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے پیمرا کی کونسل آف کمپلینٹس کے 21 دسمبر 2022 کے فیصلے کے خلاف صحافی عاصمہ شیرازی کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اے آر وائے نیوز نے ازخود نوٹس کیس کی عدالتی کارروائی نشر کرتے ہوئے عاصمہ شیرازی کی تصویر اور نام چلا کر ناظرین کو غلط تاثر دینے کی کوشش کی کہ ججز نے صحافی عاصمہ شیرازی کی صحافت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کے خلاف ریمارکس دیے جبکہ درحقیقت مذکورہ سماعت میں اپیل کنندہ کا کوئی ذکر نہیں ہوا تھا۔

ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔ اس سے قبل بھی متعدد شخصیات کے خلاف غلط خبریں چلانے، مختلف لوگوں پر جھوٹے الزام لگانے اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی پاداش میں اے آر وائے نیوز کئی بار ہزیمت اٹھا چکا ہے۔ اس طویل داستان سے چند واقعات یہ ہیں؛

عمران خان کی تقریر چلانے پر جرمانہ

ستمبر 2022 میں پیمرا نے اے آر وائے سمیت 6 بڑے ملکی ٹیلی ویژن چینلوں پر آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سابق وزیر اعظم عمران خان کا متنازعہ بیان نشر کرنے کی پاداش میں جرمانے عائد کر دیے۔

پیمرا نے عمران خان کا بیان نشر کرنے پر 5 ستمبر 2022 کو ان چینلز کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے مگر کوئی بھی چینل پیمرا کو تسلی بخش جواب نہ فراہم کر سکا۔ اس کے بعد پیمرا نے ہر چینل پر 10، 10 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

سینیٹر اسحاق ڈار

سابق وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار پر اے آر وائے نیوز نے منی لانڈرنگ، کرپشن اور سرکاری عہدے کا غلط استعمال کرنے کے الزامات لگائے جس کے بعد اسحاق ڈار نے برطانوی عدالت میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر دیا۔ مارچ 2021 میں برطانوی عدالت نے مقدمے کا فیصلہ اسحاق ڈار کے حق میں سنا دیا۔ چینل کی انتظامیہ کو معافی مانگنے کے علاوہ ن لیگی رہنما کو 85 ہزار پاؤنڈ کی رقم بطور ہرجانہ ادا کرنی پڑی۔

گُل بخاری

فروری 2020 میں اے آر وائے نے دعویٰ کیا کہ قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف اکسانے کے معاملے میں ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے گل بخاری کو 30 روز میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا ہے۔

اے آر وائے کی اس خبر پر گل بخاری نے یوکے میڈیا ریگولیٹری باڈی 'آف کام' پر ہتک عزت کی شکایت کر دی جس نے فیصلہ دیا کہ اے آر وائے کے یوکے چینل 'نیو ویژن ٹیلی وژن' پر گل بخاری کے خلاف ایف آئی اے کے نوٹس سے متعلق چلائی گئی خبر جھوٹی اور بے بنیاد ہے۔

ناصر بٹ

مسلم لیگ ن کے رہنما ناصر بٹ کے بارے میں اے آر وائے نے 14 جولائی 2019 کے ایک پروگرام میں دعویٰ کیا کہ وہ بلیک میلر، ڈرگ ڈیلر اور جرائم پیشہ شخص ہیں۔ ناصر بٹ نے بھی چینل کی انتظامیہ کے خلاف برطانوی عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا اور مقدمہ جیت لیا۔ اے آر وائے کی انتظامیہ نے ناصر بٹ سے ناصرف معافی مانگی بلکہ ان کے وکلا کی فیس ادا کی اور ہتکِ عزت کے عوض ان کو ہرجانہ بھی ادا کیا۔

میاں منشا

اے آر وائے نے نومبر 2015 میں اپنے ایک پروگرام میں سینٹ جیمز ہوٹل اینڈ کلب لمیٹڈ کے حصول کے سلسلے میں پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت میاں منشا پر منی لانڈرنگ کا الزام لگایا۔ میاں منشا نے اپریل 2016 میں اے آر وائے کے خلاف برطانوی عدالت کا رخ کیا۔

اے آر وائے کی انتظامیہ میاں منشا پر لگائے گئے کسی الزام کا ثبوت عدالت کو فراہم نہ کر سکی۔ لندن ہائی کورٹ نے فیصلہ میاں منشا کے حق میں دیا جس کے بعد اے آر وائے نے میاں منشا کو 2 لاکھ پاؤنڈ قانونی اخراجات اور 75 ہزار پاؤنڈ حقیقی نقصانات کی مد میں ادا کیے۔

میر شکیل الرحمان

نومبر 2014 میں اے آر وائے پر مبشر لقمان کے پروگرام 'کھرا سچ' میں جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان پر الزام لگایا گیا کہ وہ بھارتی ایجنٹ ہیں جن کے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد سے رابطے ہیں اور وہ سی آئی اے کی ہدایت پر کام کرتے ہیں۔ ان الزامات کے خلاف میر شکیل الرحمان برطانوی عدالت پہنچ گئے۔

لندن ہائی کورٹ میں مقدمے کی سماعت کے دوران ثبوت کے طور پر اے آر وائے نے غیر تصدیق شدہ سوشل میڈیا رپورٹس کی ایک فائل پیش کی جسے عدالت نے مسترد کر دیا اور میر شکیل الرحمان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے حکم دیا کہ اے آر وائے نیوز میر شکیل الرحمان کو ہتک آمیز الزامات لگانے پر 1 لاکھ 85 ہزار پاؤنڈ بطور ہرجانہ ادا کرے اور وکلا کی فیسیں بھی بھرے۔