عرب خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے وزیر داخلہ نے ملک میں 2016 میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت میں امریکا کو ملوث قرار دیا ہے جب کہ اس سے قبل ترکی نے اس واقعے کا الزام صدر اردوان کے سابق ساتھی اور امریکا میں مقیم فتح اللہ گولن پر عائد کیا تھا۔
ترکی کا کہنا تھا کہ ناکام فوجی بغاوت کے پیچھے اردوان کے سابق ساتھی فتح اللہ گولن اور ان کی تنظیم فتح اللہ ٹیرراسٹ آرگنائزیشن ملوث ہے البتہ فتح اللہ گولن نے اس کی سختی سے تردید کی تھی۔
اب ترک وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا نے ترکی میں فوجی بغاوت کا منصوبہ بنایا جس پر فتح اللہ گولن کے نیٹ ورک نے عمل کیا او یورپ اس بارے میں بہت سرگرم تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ انتہائی واضح ہے کہ اس واقعے کے پیچھے امریکا ہے اور فتح اللہ گولن کی تنظیم نے امریکی احکامات پر عمل کیا ہے۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے ترکی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسے مکمل غلط قرار دیا ہے۔
امریکا کہنا ہے کہ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے پیچھے امریکا کا کوئی ہاتھ نہیں بلکہ امریکا نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی لہٰذا ترک حکام کی جانب سے یہ دعویٰ مکمل بے بنیاد ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے مزید کہا کہ اس حوالے سے امریکا پر بے بنیاد اور غیر ذمہ داری سے دعویٰ کرنا ترکی کے امریکا اور نیٹو کے ساتھ اسٹریٹیجک اتحادی ہونے کے اسٹیٹس کے منافی ہے۔
واضح رہےکہ 15 جولائی 2016 کو ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت میں اقتدار پر قبضے کے دوران 250 شہری ہلاک ہوئے تھے۔
ترکی نے اس واقعے کے بعد امریکا سے فتح اللہ گولن کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا لیکن امریکا نے عدم شواہد کی بنا پر ترکی کا مطالبہ مسترد کردیا تھا۔